انسان کی تربیت
- عالم کی بنیاد انسان کی تربیت پر ہے۔ (صحیفہ امام، ج 14، ص 153)
- اگر انسان صحیح ہوجائے تو سارا عالم صحیح ہوجائے گا۔ (صحیفہ امام، ج 10، ص 68)
- ایک صحیح انسان ایک عالم کی تربیت کرسکتا ہےلیکن ایک غلط اور فاسد انسان عالم کو خراب اور برباد کرسکتا ہے۔ (صحیفہ امام، ج 9، ص 292)
انبیاء کے آنے کا مقصد انسانوں کی تربیت اور انھیں منزل کمال تک پہونچانا رہا ہے جب کہ قرآن کریم صراحت کے ساتھ اعلان کررہاہے: لقد من اللہ ... خداوند عالم نے اسی آیہ کریمہ کی روشنی میں ہم پر احسان کیا ہے کہ خود ہمارے ہی درمیان سے کچھ کو رسول بنایا تا کہ آسمانی معارف کی تعلیم اور الہی معارف اور شریعت کی تعلیم کے علاوہ ہمیں علم و حکمت سے آراستہ بھی کریں اور اس طرح انسان کے دامن گیر گمراہیوں سے نجات دیں۔
انبیاء کی اس حرکت کا نتیجہ یہ ہے کہ امام خمینی (رح) کی عبارت میں: اگر انسان خود بدل جائے اور ایک ایسے انسان کی شکل اختیار کرلے جو انبیاء کی تربیت کے حامل ہیں تو اس کے ساتھ ساتھ معاشرہ اور سماج بھی ترقی راہ پر گامزن ہوجائے گا۔ کبھی ایک فرد سماج میں فساد کا سبب ہوتا ہے اور کبھی ایک فرد معاشرہ کی تباہی کا موجب ہوتی ہے اور کبھی ایک فرد معاشرہ کی اصلاح اور بہبودی کا باعث ہوتا ہے۔ (صحیفہ امام، ج 11، ص 394)
بنابریں فرد معاشرہ کو نجات دلاسکتا ہے اور معاشرہ کی نجات سے بہت سارے انسانوں کو نجات مل جائے گی۔ امام خمینی (رح) اس طرح کے انسان تھے کہ آپ نے اسلامی انقلاب کے دوران بہت سارے انسانوں کو اخلاقی اور روحانی بلندیوں تک پہونچا سکے۔ جیسا کہ ہم لوگ میدان جہاد اور شہادت میں اس کے گواہ ہیں۔ جن جوانوں نے 100/ سال کی راہ کو ایک رات میں طے کی اور انسانی کمال تک پہونچ گئے۔ ان لوگوں نے اپنی حیرت انگیز تحریک سے دنیا اور دنیاداروں کو حیرت میں ڈال دیا یہاں تک کہ اس دور کے جدید ترین ترقی یافتہ نت نئے ہتھیاروں کے باوجود ان لوگوں نے ایسے پاکیزہ دل اور نیک سیرت انسانوں کے سامنے گھٹنے ٹیک دینے اور اپنی عاجزی و بے بسی کا اعتراف کیا۔
یہ تاریخ کے بلند اقدار انسانوں نے دنیا کے تمام اسیر انسانوں کو اپنے آئندہ سے امیدوار بنادیا اور انہیں بڑی طاقتوں اور مستکبرین عالم کے سامنے جوانمردی اور ایستادگی کا سبق سکھادیا۔