ایران نے امریکی ڈرون کی دراندازی پر احتجاجی خط سلامتی کونسل کو دے دیا
امریکی جاسوس طیارے کی تباہی ایران کی ٹھوس اسٹریٹیجی کا ثبوت ہے
یہ بات نائب ایرانی وزیرخارجہ برائے قانونی امور "غلام حسین دہقانی" نے گزشتہ روز ارنا نیوز کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی ڈرون کی دراندازی او اسے تباہ کرنے کے بعد دفترخارجہ نے صدر سلامتی کونسل اور سربراہ اقوام متحدہ کو خط لکھا جس میں منشور اقوام متحدہ کی شق 51 کے مطابق ایران نے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔
انہوں نے کہا کہ احتجاجی مراسلے میں یہ انتباہ بھی کیا گیا کہ اگر آئندہ ایسی دراندازی جاری رہی تو اسلامی جمہوریہ ایران اپنی حدود کی حفاظت کے لئے کسی بھی دراندازی کا بھرپور انداز میں جواب دے گا۔
سنیئر ایرانی سفارتکار نے بتایا کہ امریکی حکام کا یہ دعویٰ ہے کہ ان کے جاسوس ڈرون ایرانی حدود میں نہیں تھا، جبکہ امریکہ ایسے دعوے کرنے کی پوزیشن میں نہیں کیونکہ جب ڈرون کا ملبہ نشانہ بننے کے بعد نیچے آیا تو وہ ایران کی حدود میں گرا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے عالمی عدالت انصاف میں بھی یکطرفہ امریکی پابندیوں پر کیس دائر کیا تھا جس کے ردعمل میں عالمی عدالت نے ایران کے خلاف امریکی پابندیوں بالخصوص خوراک اور ادویات سے متعلق پابندیوں کی مذمت کی۔
امریکی جاسوس طیارے کی تباہی ایران کی ٹھوس اسٹریٹیجی کا ثبوت ہے
مصلی امام خمینی میں نماز جمعہ کے عظیم الشان اجتماع میں خطبہ دیتے ہوئے حجت الاسلام سید محمد حسین ابوترابی فرد کا کہنا تھا کہ اس واقعے کے بعد، دنیا بھر کے سیاستدانوں اور مزاحمتی محاذ کے حامیوں نے ہی نہیں، بلکہ خطے میں امریکہ کے پٹھوؤں نے بھی ایرانی قوم کے آہنی عزم کو پوری طرح سے محسوس کیا۔
تہران کے خطیب جمعہ نے کہا کہ آج دنیا خطے میں ایران کے اثر و رسوخ اور امریکی پالیسیوں کی ناکامی کا اعتراف کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کی دفاعی اسٹریٹیجی نے یہ واضح پیغام دیا ہے کہ ملک کی آبی، زمینی اور فضائی سرحدوں کی خلاف ورزی کا فوری اور منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ امریکی حکام ،عالمی معاہدوں اور قوانین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں اور وہ عالمی اداروں کی ساکھ برباد کرنے اور امن و سلامتی کو خطرے میں ڈالنے پر تلے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا ایران کے خلاف امریکہ کی تازہ پابندیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ حکومت امریکہ، عالمی قوانین سے بغاوت کر رہی ہے۔
تہران کے خطیب جمعہ نے کہا کہ امریکی صدر کے پیغام کے حوالے سے رہبر انقلاب اسلامی کے ٹھوس موقف، فلسطینی تنظیموں اور سیاسی جماعتوں کے اتحاد اور بعض عرب اور اسلامی ملکوں کے اصولی موقف نے فلسطین کے بارے میں ہونے والی منامہ کانفرنس کو ناکام بنا دیا ہے۔