ایران کا خفیہ ہتھیار جس نے امریکی صدر کی بولتی بند کر دی
جب سے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی آئی آر جی سی کے کمانڈر نے دھمکی دی ہے کہ ایران اپنے ایک خفیہ ہتھیار سے امریکی شیطان کو نکیل کسے گا اور اس کے دانت اکھاڑ پھیکے گا تب سے یہ سوال پوچھا جا رہا ہے کہ ایران کا وہ ہتھیار کیا ہو سکتا ہے؟
لبنان کے اخبار البنا نے لکھا ہے کہ ایرانیوں کے پاس دو طرح کے ہتھیار ہیں یک خاص اسلحے ہیں جو کسی بڑی جنگ تک ہی مخفی رہیں گے۔ دوسری طرح کے ہتھیار وہی ہیں جو عام طور پر رائج ہیں جن سے بڑی طاقتیں آگاہ ہیں ۔
اہم بات یہ ہے کہ ایران نے دونوں کی نوعیت کے ہتھیاروں کو ملک کے اندر کی بنانا سیکھا ہے۔
اس لبنانی اخبار نے لکھا کہ ایک خاص نوعیت کا ہتھیار بھی ہے جس سے بڑے ممالک اچھی طرح آگاہ ہیں تاہم ابھی تک وہ یہ نہیں سمجھ پائے ہیں کہ ایران کے پاس وہ ہتھیار ہے یا نہیں ؟ در حقیقت Area denial weap جنہیں A2 / AD کہا جاتا ہے ۔ یہ الیکڑانک اسلحہ ہے ۔
در حقیقت یہ اسلحے، الیکٹرانک جنگ میں استعمال ہوتے ہیں اور ان کی مدد سے الیکڑانک کاروائی کے ذریعے دشمن کو نقصان پہنچایا جاتا ہے ۔ اس جنگ کو متعدد ممالک میں الگ الگ ناموں سے جانا جاتا ہے اور جہاں تک ایران کا تعلق ہے تو امریکی ماہرین کے مطابق، ایران سائبر اٹیک کے شعبے میں دنیا کے پیشرفتہ ممالک میں شامل ہے۔
ایران (A2/AD Anti Access/Anti Denial ) دفاعی حکمت عملی کے ذریعے امریکی طیارہ بردار بیڑے کو تارپیڈو، کروز اور بیلسٹک میزائلوں سے نشانہ بنا سکتا ہے۔
اس لبنان اخبار نے مزید لکھا کہ ایران نے الیکڑانک جنگ میں اپنی توانائی دسمبر 2011 میں اس وقت ثابت کر دی تھی جب اس نے امریکا کے پیشرفتہ جاسوسی ڈرون آر کیو-170 کو اپنی مشرقی سرحدوں میں در اندازی کرتے ہی کنٹرول میں کر لیا تھا اور بحفاظت اسے زمین پر اتار لیا تھا ۔
البنا نے لکھا کہ الیکٹرانیک جنگ کا دوسرا نمونہ 12 اپریل 2014 میں اس وقت دیکھنے کو ملا جب روسی بمبار طیاروں نے الیکٹرانک حملہ کرکے امریکی جنگی بیڑے ڈونلڈ کوک کو ناکارہ بنا دیا تھا اور وہ پانی پر تیرتا لوہے کا ٹکڑا رہ گیا تھا یہاں تک کہ اس پر سوار 27 امریکی بحری فوجیوں نے اپنا مشن روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔
لبنانی اخبار البنا نے لکھا کہ امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایرانیوں کے الیکٹرانک اسلحے، روسیوں کے ہتھیاروں سے مشابہ ہیں اور انہیں ہتھیاروں نے در حقیقت ٹرمپ کی عقل ٹھکانے لگائی ہے اور انہیں کی وجہ سے وہ ایران کے خلاف بیان بازیوں سے باز آئے اور ایران کے خلاف جنگ کے لئے "ٹیم بی " کے اکسانے میں نہیں آئے ۔
اس لبنانی اخبار نے مزید لکھا کہ ایران کی توانائیوں کی اطلاع رکھنے والے امریکیوں نے یقینی طور پر ٹرمپ کو ایران کی توانائیوں اور طاقت سے آگاہ کرایا اور بتایا کہ کس طرح سے ایران، الیکٹرانک ہتھیاروں کے ذریعے خلیج فارس میں امریکی جنگی بیڑے کے ناکارہ بنا سکتا ہے ۔
ایران، خلیج فارس میں موجود امریکی بیڑے پر لگے سبھی ریڈاروں اور ہتھیاروں کو بڑی آسانی سے ناکارہ بنا سکتا ہے جس کے بعد یہ بیڑا پانی پر تیرتے لوہے کے ٹکڑوں کے علاوہ کچھ نہیں ہوگا۔ اس طرح سے ایران کے خلاف جنگ میں امریکا کو شدید نقصان پہنچے گا۔