روز قدس ماہ مبارک رمضان کا آخری جمعہ ہے۔ اس دن اسرائیل اور فلسطین پر قابض حکومت کے خلاف اعتراض آمیز احتجاج کیا جاتا ہے اور لوگوں سڑکوں پر آکر غاصب اسرائیل کے خلاف مظلوموں کی حمایت کرتے اور ظلم و جور کے خلاف آواز بلند کرتے ہیں۔
یہ احتجاج دنیا کے مختلف ممالک میں کیا جاتا ہے اور دنیا کا ہر منصف مزاج اور عدالت پسند، انسانیت دوست یہ آواز اٹھاتا ہے اور اٹھا نا بھی چاہیئے۔ اس ظلم کے خلاف آواز اٹھانے میں کسی دین اور مذہب سے تعلق نہیں ہے بلکہ ہر دین اور آئین میں ظالموں کے خلاف آواز اٹھانے کی تاکید کی گئی ہے۔ ظلم خواہ کوئی بھی ہو، مظلوم کوئی بھی ہر شخص انسانیت کے ناطے اپنے مظلوم بھائیوں کی حمایت میں ظالم کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرے۔ اسلام نے صرف اپنے ماننے والے مظلوم کی حمایت نہیں کی ہے بلکہ دنیا میں جو بھی مظلوم واقع ہو اس کی نصرت اور مدد کرنے اور اس کی حمایت کرنے کی تاکید کی ہے۔
اسی طرح اسلامی پیشواؤں نے بھی ہر ظالم اور باطل کے خلاف آواز اٹھانے کو اپنا شیوہ سمجھا اور عملی کرکے دکھایا۔ دنیا میں کسی انسان کے ساتھ ظلم ہو، اس کا حق چھینا جائے، اس کے ساتھ تجاوز اور زیادتی ہو تو دیگر مسلمان اس کی نصرت کے لئے آگے بڑھیں۔ اسی مقصد کے پیش نظر دنیا کے 80/ ممالک سے زیادہ ملکوں میں اس دن ظلم اور غاصب کے خلاف احتجاج ہوتا ہے اور لوگوں اپنے غم و غصہ کا اظہار کرتے اور اپنے مظلوم بھائیوں کی نصرت کے لئے سڑکوں پر آکر یہ بتاتے ہیں کہ تم لوگ تنہا نہیں ہو بلکہ ہم لوگ تمہارے ساتھ ہیں۔
امام خمینی (رح) فرماتے ہیں:
روز قدس عالمی دن ہے اور ایسا دن نہیں ہے کہ صرف قدس سے اختصاص رکھتا ہو بلکہ یہ دن مستضعفین کے مستکبرین کے مقابلہ کا دن ہے۔ ان اقوام و ملل کے مقابلہ کا دن ہے جو امریکہ و غیرہ کے ظلم و جور کی چکی میں پس رہے ہیں۔ ایسا دن ہے کہ دنیا کے دبے، کچلے اور کمزور لوگ مستکبرین اور بڑی طاقتوں کے مقابلہ میں اٹھ کھڑے ہوں اور پوری قوت کے ساتھ ان کا مقابلہ کریں اور ان ناک رگڑ دیں۔ روز قدس صرف روز فلسطین نہیں ہے بلکہ روز اسلام ہے۔ اسلامی حکومت کا دن ہے۔ ایسا دن ہے کہ جمہوری اسلامی پوری دنیا میں اس کا پرچم لہرائے۔ ایسا دن ہے کہ بڑی طاقتوں کو سمجھادیا جائے کہ اب تم لوگ اسلامی ممالک میں آگے نہیں بڑھ سکتے۔ میں روز قدس کو اسلام اور رسولخدا (ص) کا دن جانتا ہوں۔
روز قدس وہ دن ہے کہ دنیا کے سارے مسلمان اپنی پوری طاقت کے ساتھ نکل کر اغیار اور انسانیت کے دشمنوں کے مقابلہ میں ڈٹ جائیں۔ اور ظالم سے مظلوموں کا حق دلائیں، ناموس انسانیت کو ان خونخوار درندوں سے بچائیں، یہ ظالم دنیا میں جہاں کہیں بھی ہیں وہ صرف اور صرف اپنے مفادات کی بات کرتے ہیں اور اپنے لئے پوری دنیا کو چاہتے ہیں۔ انہیں اس بات سے کوئی مطلب نہیں کہ کون بھوکا ہے، کون ننگا ہے، کون روڈ پر سورها ہے، کون مظلوم اور بے چارہ ہے۔ انہیں صرف اپنی ہوس مٹانی ہے۔ انہیں اپنا مفاد چاہیئے خواہ اس کے لئے سارے انسانوں کا قتل عام ہوجائے سارے انسان بھوک اور پیاس اور انواع و اقسام بیماریوں سے مرجائیں۔ انہیں اس کی کوئی پرواہ نہیں، یہ انسانیت کے دشمن ہیں یہ لباس انسانیت میں شیطان کے نمائندے اور طاغوت کے پیروکار ہیں۔ لہذا دنیا کے انسانوں اور مسلمانوں کو بیدار کرنے کے لئے اس دن روز قدس کے عنوان سے عالمی احتجاج کیا جاتا ہے۔ تا کہ لوگ بیدار ہوں، اقوام عالم خواب غفلت سے بیدار ہوں اور اپنے اپنے اقدار کی بازیابی کریں، علم و دانش سے بہرہ مند ہوکر حقوق انسانیت کی فہرست تیار کریں اور ان فہرستوں کے مطابق اپنے اپنے حکمرانوں اور اپنی اپنی حکومتوں سے اپنے حق کا مطالبہ کریں۔
امام خمینی (رح) نے اپنے بیان اور عمل سے پوری عالم انسانیت کو بیدار کردیا ہے اور انھیں ان کے حقوق اور حقوق کی بازیابی کے طریقوں کو بھی بتادیا ہے اور آپ نی پوری دنیا میں انسانی اور اسلامی بیداری پیدا کردی ہے۔ آج امام خمینی (رح) کے دم قدم سے پوری دنیا کے چپہ چپہ پر مظلوموں کی آواز اٹھنے لگی ہے اور بچہ بچہ جان گیا ہے کہ ایک انسانی رہبر کیسا ہوتا ہے اور امام خمینی (رح) کیا تھے اور دنیا کو کتنا عظیم تحفہ دے گئے هیں۔