اوقات نماز کی جانب توجہ
اوقات نماز ، رب کی بارگاہ میں جانے کا وقت اور جناب ربوبیت کی میعاد ہے اور یہ اہل مراقبہ کے نزدیک اہم چیز ہے کہ اہل مناجات اور سلوک انتظار کرتے ہیں اور خود کو اور اپنے قلوب کو وہاں داخل کرنے کے لئے آمادہ کرتے ہیں اور ظاہری و باطنی طہارت کے ساتھ اس کا استقبال کرتے ہیں اور دیگر مشغولیتوں سے بالکل کنارہ کشی کرتے هیں اور اپنے دل کو اللہ کے علاوہ سے قطع کرکے میعاد حق کی جانب متوجہ کرتے ہیں۔
خدا کی وحدانیت اور اس کے وحدہ لا شریک ہونے اور رسول کی رسالت کی گواہی کے بعد مسلمانوں کا عبادی اور سماجی فرائض کی جانب توجہ ہے۔ انہی میں سے ایک نماز کے اوقات میں نماز کی جانب توجہ اور اقدام ہے جسے خداوند عالم نے اپنے آپ سے رابطہ کے لئے رکھا ہے۔ انسان جب نماز کے لئے کھڑا ہوتا ہے اگر خود کو غیر اللہ سے فارغ جانے تو وہ اس آسمانی رابطہ سے زیادہ سے زیادہ لذت حاصل کرے گا۔ خدا کی جانب باطنی توجہ اور حضور قلب تک رسائی کے لئے نماز کے اوقات میں ایک راہ اسے اس کے اوقات میں پڑھنا ہے۔ خالق عالم سے رابطہ کے لئے کوئی وقت معین کرنا کہ اس وقت کوئی چیز یا کوئی شخص انسان کے حقیقی حضور سے مانع نہ ہو۔ جیسا کہ اولیائے دین او رہبران اسلام اس روش کے مالک تھے اور دوسروں کو بھی اس کی تاکید اور نصیحت کرتے تھے۔
اس کام کا لازمہ واقعی عزم اور یقینی فیصلہ ہے کہ ہر مسلمان اپنی زندگی ساز پروگرام کے عنوان سے اپنا سکتا ہے۔ معصومین (ع) سے منقول روایات میں اول وقت کی رعایت کے ساتھ ساتھ اس کے اثرات اور نتائج بھی بیان کئے گئے ہیں۔ بالخصوص جب انسان اس کے مقدمات بھی فراہم کرے اور خود کو کچھ منٹوں کے لئے ہر چیز سے فارغ کرلے۔ جیسا کہ رسولخدا (ص)، ائمہ معصومین (ع) اور بزرگان و اولیائے گرامی اس روش اور طریقہ کا اتباع کرتے تھے اور دوسروں کو بھی اس کی تاکید کرتے تھے۔ نیز بزرگان دین سے منقول ہے کہ جب کسی نے اپنی پریشانی اور فقر و ناداری کے بارے میں کوئی وظیفہ یا ورد یا راہ حل جاننی چاہیئے تو بزرگوں نے ائمہ معصومین (ع) کی روایات کی روشنی میں بتایا کہ اگر دنیا چاہتے ہو تو بھی اول وقت نماز پڑھو اور اگر آخرت چاہتے ہو تو بھی اول وقت نماز پڑھو۔ تمام مسائل کا حل اور مشکلات کی کنجی اول وقت نماز پڑھنے کی پابندی کرنے میں ہے۔
یہی وجہ ہے کہ امام خمینی (رح) اور آپ کے جیسے دیگر بزرگان دین اور عرفاء سے جب بھی کوئی وقت معلوم کرتا تو وہ دقیق طور پر وقت کی نشاندہی کرتے تھے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ ان کی زندگی میں روزمرہ کا سارا پروگرام وقت سے ہوتا تھا۔ وقت کی پابندی کرنے کے اور سارے فوائد اور اثرات ہیں ان میں سے کچھ مذکورہ بالا ہیں۔