شیعوں کے ساتویں امام حضرت امام موسی بن جعفر (ع)، 7/ صفر سن 128/ ھ ق کو مکہ اور مدینہ کے درمیان "ابواء" نامی مقام پر پیدا ہوئے اور 25/ رجب سن 183/ ھ ق کو 55/ سال کی عمر میں شہید کردیئے گئے۔ آپ کے والد گرامی حضرت امام جعفر صادق (ع) ہیں۔
آپ کے اہم ترین القاب کاظم، صابر، صالح، امین اور عبد صالح ہیں۔ امام موسی کاظم (ع) شیعوں کے درمیان "باب الحوائج" کے نام سے مشہور ہیں۔
امام موسی کاظم (ع) کا علمی اثر
امام موسی کاظم (ع) نے روایات اور احادیث جمع کرنےاور اپنے والد گرامی کی سنتوں کو زندہ کرنے، شیعوں کو تعلیم و ہدایت اور ارشاد کرنے اور سچے اسلام کہ آپ کے والد امام جعفر بن محمد (ع) کی مجاہدت اور تعلیمات کا نتیجہ تھا؛ کی حفاظت اور تقویت کی اور فرائض الہی کی انجام دہی کی راہ میں بے شمار رکاوٹوں کے باجود اپنی آخری سانس تک ثابت قدمی کا مظاہرہ کیا۔ آپ 20/ سال کی عمر میں منصب امامت پر فائز ہوئے اور 35/ سال تک امامت کے فرائض ادا کرتے رهے۔
امام موسی کاظم (ع) کی زندگی کے اہم واقعات
- امام موسی کاظم (ع) کے والد گرامی جعفر بن محمد (ع) کی منصور دوانیقی کے ہاتھوں سن 148 / ھ ق میں شہادت
- شیعہ مذہب میں فرقوں کی پیدائش جیسے اسماعیلیہ، فطحیہ اور ناووسیہ(امام صادق (ع) کے بعد مسئلہ امامت پر ان کا امام کاظم (ع) سے ٹکراؤ)
- امام موسی کاظم (ع) کے بھائی عبداللہ افطح کا امام صادق (ع) کی جانشینی کے بارے میں امامت کا دعوی اور شیعہ میں فطحیہ مذہب کا وجود
- امام موسی کاظم (ع) کو بغداد بلا کر مہدی عباسی کے حکم سے اس شہر میں قید کرنا
- ہادی عباسی کے دور حکومت میں بغدا میں امام موسی کاظم (ع) کا قید ہونا
- مدینہ میں امام موسی کاظم (ع) کی گرفتاری اور آپ کو ہارون رشید کے حکم سے سن 179 ھ ق میں بصرہ میں عیسی بن جعفر کے قید خانہ میں قید کرنا
- بصرہ کے قید خانہ سے نکال کر بغدا میں فضل بن ربیع کے قید خانہ میں روانہ کرنا
- فضل بن ربیع کے قید خانہ سے نکال کر فضل بن یحیی برمکی کے قید خانہ میں بھیجنا
- فضل بن یحیی کے قید خانہ سے سندی بن شاہک کے قید خانہ میں بھیجنا
- زندان میں امام موسی کاظم (ع) کو سندی بن شاہک کے توسط 25/ رجب سن 183 ھ ق کو زہر آلود خرما کے ذریعہ شہید کرانا
ہمارے ائمہ معصومین (ع) اور اولیائے الہی کی زندگی اسی طرح گذری ہے اس کے باوجود ان ہستیوں نے اپنے الہی فرائض اور رسالت کو بخوبی انجام دیا۔ زمانہ کی ہر طرح کی مشکلات اور مصائب برداشت کئے لیکن ایک آن بھی اپنی ذمہ داریوں میں کوتاہی نہیں کی اور پیغام حق پہونچا کے رہے۔
امام کاظم (ع) کی شہادت کے بعد ہارون رشید (لعنہ اللہ) کے حکم سے آپ کے جسم نازنین کو توہین کرنے کی غرض سے پرانے کپڑوں میں سیڑھی پر رکھوا دیا جسے چار حمال نے اپنے کاندھوں پر اٹھایا اور ایک آدمی آگے آگے آواز لگاتا جارہا تھا کہ یہ رافضیوں (شیعوں) کے امام کا جنازہ ہے۔
حضرت امام رضا (ع) پہلے ہی سے غسل و کفن اور نماز جنازہ کے لئے اہتمام کرچکے تھے۔ اس کے بعد آپ کے چاہنے والے پھول لیکر آئے اور پورے احترام کے ساتھ بغداد کے قبرستان میں آپ کو سپرد لحد کردیا۔