جوان

جوان کی عظمت

جوانی، عمر کی بہار اور ترو تازہ زندگی کا موسم ہے جوانی کے ایام کی طرح زندگی کوئی دور خوش خرم اور ہنسی خوشی میں نہیں گذرتا

ایران میں حضرت علی اکبر بن امام حسین (ع) کی ولادت کی تاریخ 11/ شعبان کو روز جوان کے نام سے منایا جاتا ہے۔ روز جوان وہ دن ہے کہ معاشرہ کے اس طبقہ کی حفاظت کے لئے رکھا گیا ہے۔

امام حسین (ع) کے وفادار اور آبرومند جوان حضرت علی اکبر (ع) کے نام پر کہ آپ نے کربلا کے میدان میں عاشور کے دن اپنی جاں نثاری اور قربانی سے رہتی دنیا کو درس دیا اور جوانوں کو بتایا کہ حق کے لئے کسی چیز کی پرواہ نہیں کرنی چاہیئے اپنی عزیزترین جان کا نذرانہ پیش کرنا پڑے۔

جوانی کا دور خوش و خرم رہنے اور قید و بند سے آزادی اور رہائی کا دور ہے۔ جوانی کے ایام میں انسان کے اندر جو طاقت اور توانائی ہوتی ہے وہ کسی اور عمر میں نهیں ہوتی، جوان خوشحال، مسرور اور شاد ہوتا ہے۔ اس کے اندر بھرپور انرجی ہوتی ہے۔ اسی لئے تمام شعراء جوان کا نام گرانبہا موتی کی طرح جانتے ہیں جسے مال و دولت سے خریدا نہیں جاسکتا۔ جوان کو اس کے حال پر چھوڑ دینا چاہیئے تا کہ وہ اپنے افکار و خیالات میں ڈوبا رہے لیکن دور دور سے اس پر نظر رکھنی چاهیئے تا کہ وہ اس سنہرے دور سے استفادہ کرے۔ ایک جوان سے بوڑھے اور عمر دراز انسان کی طرح توقع نہیں رکھنی چاہیئے کہ وہ محتاط رہے اور خاص حدود اور دائرہ میں رہے۔ جوانی آزادانہ عمل چاہتی ہے۔ جوانی کا دن ایک نہیں ہے بلکہ تمام دنوں میں جوان هیں۔ یہنام گذاری نمونہ ہے زندگی میں عالیشان دور کا۔ ایسا دور جو پھر کبھی پلٹ کر نہیں آئے گا۔

حضرت علی اکبر (ع) کی سوانح حیات کے بارے میں اگر چہ بہت کم لکھ گیا ہے لیکن جتنا بیان کیا جاتا ہے اتنا ہی آپ کی بلند و بالا روح، عظمت و کرامت، تقوی و پرہیزگاری، ادب  اور دین و دیانت کی حکایت ہے۔ آپ کے عہد طفولیت کے لئے اتنا ہی لکھنا کافی ہے کہ آپ امام حسین (ع) کی آغوش تربیت کے پروردہ ہیں ۔

جوانی، عمر کی بہار اور ترو تازہ زندگی کا موسم ہے۔ جوانی کے ایام کی طرح زندگی کوئی دور خوش خرم اور ہنسی خوشی میں نہیں گذرتا۔ کسی انسان میں جوانی کی طرح طاقت اور انرجی نہیں ہوتی اور بہت سارے اغراض و مقاصد صرف اور صرف جوانی کے ایام میں پورے ہو سکتے ہیں۔ جوانی کے ایام سنہرے ایام ہوتے ہیں، ایسا دور پھر پلٹ کر نہیں آتا۔ لہذا اس سے فائدہ اٹھانا چاہیئے، اپنی وانی کو بیہودہ اور لغو کاموں میں نہیں گذارنا۔ جوانی خدا کا ایک عظیم عطیہ ہے۔ ایسی دولت ہے جسے صرف جنت کے دروازہ ہی کے لئے خرچ کرنا چاہیئے۔ پس ان لوگوں کو مبارک ہو جو اپنی جوانی کے ایام کی قدر کرتے اور بے بہا گوہر کو خوش بختی اور سعادت کی راہ میں خرچ کرتے ہیں۔ ایک جوان ہر کام خواہ دنیاوی ترقی کے لئے ہو یا اخروی سعادت اور خوش نصیبی کے لئے بہتر سے بہتر طریقہ سے کرسکتا ہے۔

ای میل کریں