ارنا- بھارتی اخبار" ٹایمز آف انڈیا" نے کہا ہے کہ ایران مخالف امریکی پابندیوں کی تجدید سے ایرانی حکام نے چابہار بندرگاہ میں عظیم سرمایہ کاری کے ذریعے اس بندرگاہ کو پابندیوں کے برے اثرات سے محفوظ رکھا گیا ہے۔
بھارتی اخبار کی رپورٹ میں مزید لکھا گیا ہے کہ 2018ء میں ایران مخالف امریکی پابندیوں کے نئی دور سے شروع ہونے کیساتھ چابہار بندرگاہ ایران کی واحد بندرگاہ تھی جس کو پابندیوں سے استثنی حاصل ہوئی اور اس کی وجہ بھی جنوبی ایشیا میں چابہار بندرگاہ کا بنیادی کردار تھی۔
گزشتہ سال میں بندرگاہ چابہار کے فعال ہونے سے افغانستان اور بھارت نے اسی بندرگاہ کے ذریعے تجارتی لین دین کا آغاز کیا جبکہ ان دونوں ممالک کو پاکستانی کے زمینی راستوں کے ذریعے تجارت کرنے کے انحصار سے چھٹکارا حاصل ہوا۔
بھارتی حکام کے مطابق افغانستان کو شمال- جنوب راہداری اور ریلوے کے ذریعے وسطی ایشیا کے ممالک اور بحر ہند کیساتھ تجارتی لین دین برقرار ہونے کیساتھ اسلامی جمہوریہ ایران نے تقریبا ایک ارب ڈالر چابہار بندرگاہ میں سرمایہ کاری کی ہے۔
چابہار کے فروغ کے حوالے سے ایران حکام کی کوششوں سمیت بھارت نے بھی اچھے عملی اور مالی اقدامات اٹھائے ہیں۔
اس حوالے سے بھارت کی بین الاقوامی پورٹس اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل "آرون کمار گپتا" نے ایسوشیٹڈ پریس کیساتھ گفتگو کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ ان کا ملک مختصر دوران میں چابہار بندرگاہ کے فروغ کے حوالے کسی بھی کوشش سے دریغ نہیں کرے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ چابہار بندرگاہ کو اپنی خاص جغرافیائی پوزیشن کی وجہ سے، بھارت اور افغانستان کے درمیان تجارتی تعلقات میں نہایت اہم کردار حاصل ہے۔
گزشتہ میلادی سال کے دسمبر مہینے سے بھارتی کمپنیوں نے چابہار بندرگاہ کے ذریعے پہلی تجارتی کھیپ کو افغانستان روانہ کردیا ہے اور اسی بندرگاہ میں ماہانہ تقریبا 60 ہزار ٹن سے زائد مصنوعات بھارتی بحری جہازوں کے ذریعے لوڈ کی جاتی ہے۔
ایرانی عوام، امریکی دباؤ کے سامنےکبھی سر نہیں جھکائیں گے
"محمد جواد ظریف" نے ایک ٹوئٹر پیغام کے ذریعے مزید کہا ہے کہ مسٹر ٹرمپ ایران کے خلاف اپنی پالیسیوں کی ناکامی کو کامیابی کی صورت میں پیش کرنے کیلئے کسی بھی اقدام سے دریغ نہیں کرے گا۔
ظریف نے مزید کہا کہ اس بات سے یہ ظاہر ہوتی ہے کہ ٹرمپ کا یہ خام خیالی ہے کہ ایرانی عوام پر دباؤ ڈالنے اور ان کو مشکل صورتحال کا سامنا کرنے سے خوش ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی صدر بھی اپنے ملک کے سابق حکام کی طرح جان لیں گے کہ ایرانی عوام دباؤ کے سامنے کبھی سر نہیں جھکائیں گے۔