احمد خمینی(رح) کس طرح اپنی والدہ کی دلجوئی کرتے تھے؟
امام خمینی(رح) کی اہلیہ محترمہ اپنے بیٹے سید احمد خمینی کی اپنی طرف توجہ کے بارے میں فرماتی ہیں احمد کے پاوں میں درد تھا وہ سیڑھیوں سے اوپر نہیں آ سکتے تھے لہذا وہ وہیں سیڑھیوں پر بیٹھ کر میری خیریت معلوم کرتے تھے اور ہمیشہ تاکید کرتے تھےکہ امی اگر کوئی کام ہو تو مجھے بتائیں جہاں تک ممکن ہوگا میں انجام دوں گا۔
جماران خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق: ان کی زندگی کے دن بڑے آرام سے گزر رہے تھے کہ ایک اچانک 12 مارچ 1995 کو سید احمد خمینی کی اہلیہ کی طرف امام خمینی(رح) کے حفاظتی عملے کو احمد خمینی کی علیل ہونے کی خبر موصول ہوئی شاید سحر کے وقت دل کا دورہ پڑھنے کی وجہ سے بہھوش ہو گے تھے اور صبح جب ان کی اہلیہ ان کے کمرے میں پہنچی تو ان کو بہھوشی کی حالت میں دیکھ کر گھبرا گئی اور وہاں پر موجود سیکورٹی اہلکاروں سے مدد مانگنے لگیں تانکہ ان کو اسپتال تک پہنچایا جاے سیکورتٹی اہلکاروں نے بھی کچھ ہی منٹوں میں احمد خمینی کو اسپتال پہنچا دیا جہاں ڈاکٹروں نے ان کا معائنہ کرنا شروع کیا۔
اسلامی انقلاب کے بانی امام خمینی کے بیٹے احمد خمینی ایک ہفتے تک اسپتال میں زیر علاج تھے لیکن ایک ہفتے بعد انہوں نے اس دار فانی کو الوداع کہہ دیا اور انھیں بھی اپنے والد کے جوار میں سپرد خاک کیا گیا کوئی نہیں سمجھ سکتا کہ اس بوڑھاپے میں اس ماں کے دل پر کیا گزری ہو گی احمد خمینی اس بانو کے لئے اپنے شوہر اور بڑے بیٹے شید مصطفی خمینی کی نشانی تھے وہ احمد خمینی کو دیکھ کر اپنے تمام دکھوں کو برداشت کرتی تھیں اب یہ بھی چلے گئے اور اس گھر میں اب صرف یہ خاتون ہیں اور یہ گھر۔
اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی کی اہلیہ محترمہ اپنے بیٹے احمد خمینی کے بارے میں بیان کرتی ہیں میری اولاد نے ہمیشہ میرے شوہر کی طرح میرا احترام کیا ہے البتہ مصطفی مجھ سے زیادہ وابستہ تھے لیکن ان کی شہادت کے بعد احمد ان کی کمی کو پورا کرتے تھے جب تک امام زندہ تھے تو احمد بڑے مودبانہ اور محترمانہ انداز میں فرماتے تھے کہ اگر کوئی کام ہو تو ابا جان سے نہ کہیں بلکہ مجھ سے کہا کریں میں انجام دوں گا۔
اسلامی انقلاب کی بانو اپنے بیان کو جاری رکھتے ہوے فرماتی ہیں کہ ہمارے گھر میں آںے جانے والوں کی تعداد زہادہ تھی کسی کو کوئی مشکل تھی اور کوئی نیاز مند تھا احمد ہمیشہ فرماتے تھے کہ ان کاموں کو میری سپرد کریں میں خود انجام دوں گا احمد کو لوگوں کی خدمت کرنے کا شوق تھا وہ اس کام کو عبادت سمجھ کر انجام دیتے تھے امام (رہ) کی اہلیہ محترمہ فرماتی ہیں احمد کے ابا کی وفات کے بعد احمد پہلے سے زیادہ مجھ سے وابستہ ہو گئے تھے وہ فرماتی ہیں احمد کے پاوں میں درد تھا وہ سیڑھیوں سے اوپر نہیں آ سکتے تھےلہذا وہ وہیں سیڑھیوں پر بیٹھ کر میری خیریت معلوم کرتے تھے اور ہمیشہ تاکید کرتے تھےکہ امی اگر کوئی کام ہو تو مجھے بتائیں جہاں تک ممکن ہوگا میں انجام دوں گا۔