امام خمینی (رح)کے ترکیہ جلاوطن ہونے کے بعد آپ کے احباب اور طرفداروں میں آپ کی صورتحال سے متعلق ایک خاص پریشانی تھی۔ اس لئے ان لوگوں نے کافی کوشش کی کہ امام کے لئے مناسب حالات فراہم ہوں۔ یہ زحمتیں آخر کار نتیجہ خیز ہوئیں اور حکومت نے امام (رح) کو نجف اشرف جلاوطن کردیا۔ امام کے نجف جلاوطن ہونے کے بعد لوگوں کے اندر موجود اضطراب اور پریشانی، سکون و اطمینان میں بدل گئی چونکہ امام نجف میں کچھ زیادہ ہی آزادی کے مالک تھے، تدریس کررہے تھے، نماز جماعت پڑھاتے تھے، طلاب کو شہریہ دیتے تھے اور تقریبا وہ تمام حالات نجف میں بھی فراہم ہوگئے جو آپ کو قم میں فراہم تھے۔
اس کے علاوہ آپ نجف کے مراجع کے برابر یا اس سے بالاتر حیثیت رکھتے تھے، امام نجف میں رہ کر پوری دنیا میں انقلاب کے حامیوں اور طرفداروں سے بہتر طریقہ سے رابطہ برقرار کرسکتے تھے۔ اسی لئے امام کے قم میں موجود کچھ سرگرم طرفدار قم سے نجف آگئے تاکہ آپ کی ساتھ رہ کر سرگرمی دکھائیں۔
دوسری طرف جب انقلابی علماء اور روحانیت امام کی طرف سے آسودہ خاطر ہوئی تو ان میں سے بعض اپنے روزمرہ کے کاموں جیسے تدریس، نماز جماعت اور تقریر کرنے میں مشغول ہوگئے اور ایک طرف حاکمیت نے ملک کے اندر رعب و دہشت اور خوف و ہراس کا ماحول پیدا کردیا۔