حضرت امام خمینی (رح) کے جلاوطن ہونے اور ان کے گھر میں آقا پسندیدہ کے سکونت کرنے کے بعد، حوزہ علمیہ قم کے استاد مرحوم آقا اسلامی تربتی امام کے نمائندہ کے عنوان سے ان کے گھر میں قیام پذیر ہوئے اور آپ کا شہریہ بھی تقسیم کرتے تھے اور جب امام کے گھر پر شہریہ لینے اور دیگر کاموں کے لئے خصوصا آقا اشراقی کی گرفتار ہونے کے بعد طلاب اور افاضل کی رفت و آمد بڑھ گئی۔ یہ دیکھ کر ساواک نے حضرت امام کے شہریہ تقسیم کرنے پر پابندی لگادی۔
لیکن امام کے چاہنے والوں نے امام کا شہریہ تقسیم کرنے کے لئے تہران کے ایک عالم آقائے آشتیانی سے اجازت لی، جو رقومات امام کے دفتر میں پہونچتی ہیں امام کے نام سے طلاب کے درمیان تقسیم ہوں۔ انہوں نے قبول کرلیا اور امام کا شہریہ تقسیم کرنے والے کچھ جری لوگوں نے قبول کیا کہ امام کے گھر پر شہریہ تقسیم کرنے کے بجائے امام کے نام سے اپنے گھر پر تقسیم کریں۔
اگرچہ امام ایران میں نہیں تھے لیکن امام کے دفتر میں کافی رقومات شرعیہ آتی تھیں اور خوئی (رح) کا شہریہ بھی ان کی طرف سے دیا جاتا تھا اور اسی وقت باوجودیکہ امام کے گھر پر نماز جماعت قائم کرنے پر پابندی تھی۔ لیکن بہت سارے طلاب خصوصا راتوں کو آپ کے گھر جاتے فرادا نماز پڑھتے تھے اور پڑھ کر واپس آجاتے تھے۔ مجھے یاد ہے کہ آقا اسلامی کو سن 67 ء میں جلاوطن کرنے کے بعد حکومتی مامورین امام کے گھر ٹوٹ پڑے اور ہر جگہ کو الٹ پلٹ کر رکھ دیا لیکن کچھ ان کے ہاتھ نہ لگا۔