اس سلسلہ میں انہی ایام میں مختلف باتیں ہیں۔ کچھ لوگ کہتے تھے؛ یہ مڈر امام کی اجازت سے ہوا ہے جو بعد میں معلوم ہوا کہ یہ صحیح نہیں تھا۔ بالخصوص آقا محی الدین انواری کی نقل کی روشنی میں جو اس گروہ اور حضرت امام (رح) کے درمیان واسطہ تھے۔ انہوں نے کہا کہ میں اجازت لینے کے لئے حضرت امام کی خدمت گیا تھا لیکن انہوں نے اجازت نہیں دی تھی اور جب میں آیا کہ امام کی رائے سے ان لوگوں کو باخبر کروں تو کام تمام ہوچکا تھا اور منصور کا مڈر ہوچکا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ خود آقا انوار اس گروہ سے رابطہ رکھنے کی وجہ سے اسی سال گرفتار ہوئے برسوں جیل میں شکنجہ سہتے رہے اور مشکلات برداشت کرتے رہے۔ ایک نظریہ یہ تھا کہ موتلفہ اسلامی نے آقا جعفری جو ہمدان کے بڑے عالم اور مسجد شاہ کے امام جماعت تھے؛ کی اجازت سے یہ کام کیا ہے۔ کچھ لوگوں نے کہا کہ ان لوگوں نے آیت اللہ میلانی سے اجازت لیکر یہ کام کیا ہے کہ میں اس کی صحت و سقم کے بارے میں کوئی خبر نہیں رکھتا اور کبھی حکم قتل کی دوسروں کی طرف نسبت دیتے تھے۔