ساواک کے توسط چوری کی گئی کتابوں کا ذکر مناسب ہے۔ آیت اللہ نوری ہمدانی، ہمدان کے امام جمعہ تھے ایک دن جماران میں ہمارے گھر پر تشریف لائے اور مجھ سے کہا: میں امام کی خدمت میں جانا چاہتا ہوں۔ میں نے آقا نوری سے حضرت امام سے ملاقات وجہ پوچھی؟ انہوں نے کہا: کل میرے پاس ایک شخص آیا اور یہ چند کتاب لایا اور کہا: میں نے ان کتابوں کو ایک شخص سے بہت ہی کم قیمت میں خریدا ہے لیکن جب میں نے کھولا تو دیکھا کہ یہ عربی میں لکھی ہوئی اور میں استفادہ نہیں کرسکتا تو بہتر ہے کہ ان کتابوں کو نوری ہمدانی کو ہدیہ کروں۔
جب میں نے ان کتابوں کو دیکھا تو حیرت سے دیکھا کہ ان میں سے ایک امام کی تحریر میں فصوص الحکم پر حاشیہ ہے۔ اور حضرت امام کی خطی کتاب ہے اور ایک مرحوم حاج آقا مصطفی کا کفایہ پر حاشیہ تھا۔ ظاہرا یہ کتابیں ساواک کے مرکز میں نگہداشت کی جاتی تھی اور انقلاب کے اوائل میں ساواک کے مراکز پر حملہ ہوا اور سرقت شدہ دست بدست ہوکر ہمدان اور آخر کار آقا نوری تک پہونچی ہیں۔