بدمعاشوں کی غنڈہ گردی کے مقابلے میںایرانی عوام کی جیت
شاہی حکومت نے اپنے آخری دنوں میں غنڈہ گردی شروع کی تھی جس کے نتیجے میں فوجیوں نے ٹنکوں سے لوگوں کے گھروں کو مسمار کیا اور ان کی گاڑیوں کو ٹنکوں کے نیچے چکنا چور کیا یا پھر فوجیوں گاڑیوں کے نیچے لوگوں کو کچلا گیا ۔
جماران خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پہلوی صہیونیزم نے اپنی حکومت کے آخری دنوں میں بختیار کے ذریعے لوگوں کو ڈرانے اور ان پر اپنا رعب جمانے کے لئے فوج کے اعلی دستوں اور علاقائی بد معاشوں پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دی جو ایران کے مختلف شہروں میں غنڈہ گردی کر رہے تھے۔
بدمعاش مختلف شہروں میں لوگوں پر حملہ کرتے تھے خاص کر انقلابیوں کے مال اور جان کو نقصان پہنچاتے تھے یہ لوگ اپنے اس عمل سے لوگوں کو پریشان کر کے انھیں انقلابی تحریک سے دور رکھنا چاہتے تھے لیکن ایرانی کی با بصیرت عوام نے شاہ کی اس سازش کا بھی منہ توڑ جواب دیا۔
بدمعاشوں کی کاروائیاں ہر شھر میں مختلف ہوتی تھیں کسی شہر میں زیادہ کسی شہر میں کم جیسا کہ مغربی آذربائجان میں بدمعاشوں نے شیعہ، سنی، کرد اور ترکیوں کا اپنا نشانہ بنایا ہوا تھا اور وہیں ایران کے شہر دزفل میں فوج کی ہمکاری کی وجہ سے بدمعاشوں کی غنڈہ گردی زیادہ تھی حکومت کی طرف سے اس شہر میں دو دن تک فوج اور بد معاشوں کو اس بات کی آزادی دی گی تھی کہ وہ جو چاہیں انجام دے سکتے ہیں ان دو دنوں میں فوج نے ٹنکون کے ذریعے لوگوں کے گھروں کو مسمار کیا اور ان کی گاڑیوں کو ٹنکوں کے نیچے چکنا چور کر دیا یا فوجی گاڑیوں کے نیچے لوگوں کو کچلا گیا اسی وجہ سے سب سے زیادہ قتل و غارت کی وارداتیں ان دو دنوں میں ہوئی۔
واضح رہے کہ ان دو دنوں میں ہونے والی وارداتوں کی سب سے زیادہ شکاتیں اسی شہرسے موصول ہوئی تھیں اسی وجہ سے انقلاب کی پہلی عدالت تہران کے بعد دزفل میں برگزار ہوئی جس میں آیت اللہ ری شھری اور فھیم کرمانی نے لوگوں کی شکایتوں کو سنا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ شاہی حکومت نے ایران میں انقلابی عوام کو اسلامی تحریک سے جدا کرنے کے لئے ہر ممکن کوشش کی تھی اس نے شکنجوں کے لئے اسرائیل اور امریکی فوجی ماہرین سے مدد لی تھی جو عورتوں کو مختلف طریقوں سے شکنجا کرتے تھے اور ان کو بے رحمی سے مارتے تھے لیکن ایران کی بہادر عورتوں نے بھی ایرانی مردوں کی طرح تمام سختیوں کو برداشت کر کے اسلامی تحریک کو کامیاب بنایا آج بھی ایرانی قوم ان لوگوں کو خراج عقیدت پیش کرتی ہے جنہوں نے اس انقلاب کی خاطر اپنی جان اور مال قربان کر دیا یہ انقلاب آج انھی لوگوں کی وجہ سے ہے جنہون نے اپنی شرعی وظیفہ پر عمل کرتے ہوے اپنے امام اور رہبر کی آواز پر لبیک کہا ایران اور ایرانی عوام کو ایک ظالم اور بے دین بادشاہ سے نجات دلاکر اس ملک میں اسلامی قوانین نافذ کئے۔