بیت المقدس کا مسئلہ نہ تو کوئی ذاتی مسئلہ ہے اور نہ ہی کسی ایک ملک اور نہ ہی عصر حاضر کے مسلمانوں سے مختص مسئلہ ہے، بلکہ گزشتہ، موجودہ اور آئندہ کے زمانوں مومنین اور کائنات کے توحید پرست لوگوں کیلئے ایک ایسا حادثہ ہے جو مسجد الاقصیٰ کی بنیاد رکھے جانے کے وقت سے شروع ہوا ہے اور نظام عالم میں جب تک یہ سیارہ گردش میں ہے اس وقت تک باقی رہے گا۔ عصر حاضر میں موجود مسلمانوں کیلئے کتنے دکھ کی بات ہے کہ اتنے مادی اور معنوی وسائل کے ہوتے ہوئے ان ہی کے سامنے خداوند متعال اور عظیم الشان انبیاء (ع) کی شان میں اس طرح گستاخی کی جائے وہ بھی چند عدد اوباش اور سر پھرے ظالمین کے ہاتھوں ! اور اسلامی ممالک کیلئے کتنے شرم کی بات ہے کہ دنیا کی بڑی طاقتوں کی شہ رگ کو اپنے ہاتھ میں رکھنے کے باوجود ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہیں اور امریکہ جیسے تاریخ کے بڑے ظالم وجابر کی جانب سے ایک باطل وفاجر و غیر اہم عنصر (اسرائیل) کو ان کے مقابل اہمیت دیئے جانے کا تماشا دیکھیں اور کچھ لوگ ان کے قبلہ اول اور مقدس عبادت گاہ کو غصب کر کے بڑی بے حیائی کے ساتھ ان کے مقابلہ میں قدرت نمائی کریں ۔
تاریخ کے اتنے بڑے المناک واقعے پر ان لوگوں کی خاموشی کتنی شرمناک ہے! کتنا اچھا ہوتا اگر اسی وقت سے مسجد الاقصیٰ کے مایئک سے یہ اعلان عام کیا جاتا جس وقت اسرائیل نے یہ عظیم ظلم انجام دیا تھا، اب جبکہ انقلابی مسلمانوں اور فلسطین کے بہادروں نے بلند ہمتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے الٰہی آواز رسولخدا حضرت محمد مصطفی ﷺ کی معراج گاہ سے بلند کی ہے اور مسلمانوں کو قیام ووحدت کی دعوت دی ہے اور جہان کفرکے مقابلہ میں انقلاب بر پا کیا ہے تو پھر اس اسلامی کام میں انسان کو بیدار کرنے والے وجدان اور خدا کی بارگاہ میں کس عذر وبہانہ کا سہارا لے کر خاموش رہا جاسکتا ہے؟ اب جبکہ قدس کی دیواریں فلسطین کے جوانوں کے خون کے خون سے رنگین ہیں اور انہیں ان کے جائز حق کے مطالبہ پر گولیوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے، کیا غیرتمند مسلمان کیلئے عار وذلت کی بات نہیں اگر وہ ان کی مظلومانہ فریاد کا جواب نہ دیں اور ان کے ساتھ اپنی ہمدردی کا اظہار نہ کریں ؟ کیونکہ عین ممکن ہے کہ ان کی ہمدردی کی آواز حکومتوں کو بیدار کرے تا کہ وہ اپنی عظیم اسلامی طاقت استعمال کر کے تاریخ کے اس بڑے ظالم وجابر امریکہ کو کہ جو سات سمندر پار سے ظالموں کی پشت پناہی کے ساتھ اسرائیل پلید کی حمایت کررہا ہے کو شکست دے دیں اور خود کو اور دنیا کے مظلوم عوام کو نجات دلائیں ۔
(صحیفہ امام،ج ۱۶، ص ۱۹۰)
امید ہے کہ علاقے کے ممالک کہ جن کی ہر چیز اسلامی ملک لبنان پر اسرائیل کے حملے اور اس کی حالیہ کشت وخون کے باعث خطرے میں پڑ گئی ہے بے اعتنائی کا مظاہرہ نہیں کریں گے؟ مسلمان اقوام یہ جان لیں کہ بعض ہمسایہ حکومتوں کی ذلت آمیز خاموشی اور اسرائیل وامریکہ کے سامنے ان بے چون وچرا سر تسلیم خم ہوجانے کی وجہ سے آج عالمی لٹیرے اور ان کے پٹھو لبنان کو نگل رہے ہیں اور مستقبل قریب میں وہ دوسرے اسلامی ممالک کو نگل جائیں گے۔ اگر آج ہمسایہ حکومتیں تیل اور آتشیں ہتھیاروں کے ساتھ ان ظالموں کے مقابلے میں استقامت کا ثبوت دیں تو بہت جلد اسرائیل کا مسئلہ پھر اس کے بعد امریکہ پھر ہر غاصب طاقت کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔ ہم کو اس بات کا گہرا دکھ ہے اور ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں کہ بعض اسلامی ممالک نے امریکہ جیسے ایک نمبر کے ظالم اور سازشی کے سامنے دست سوال دراز کیا ہے اور انسان کو پھاڑ کھانے والے بھیڑئے سے اپنی نجات چاہتے ہیں ۔ ہم پہلے کی طرح ایک بار پھر اسلامی ممالک خاص طورسے ہمسایہ حکومتوں سے مطالبہ کرتے ہیں اور دو ٹوک الفاظ میں ان سے کہتے ہیں کہ اسلامی اقوام کی جان، مال، ناموس اور عزت کی حفاظت کیلئے اٹھ کھڑے ہوں ۔ فلسطینیوں ، حکومت شام اور ہمارے ساتھ مل جائیں اور ایک صف میں کھڑے ہو کر اسلام وعرب کی عزت وشرف کا دفاع کریں اور ان کو اپنے زرخیز ممالک سے ہمیشہ کیلئے نکال باہر کریں ۔ موقع نہ گنوائیں ورنہ کل دیر ہوجائے گی۔
(صحیفہ امام، ج ۱۶، ص ۳۶۳)