آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی مورخہ 27/ ستمبر 1981 ء کو ایک خط میں امام سے درخواست کرتے ہیں کہ مصلحتوں کا تحفظ اور مفاسد و برائی کے خاتمہ کے لئے احکام ثانویہ کے عنوان سے وقتی طور پر کچھ قوانین کا اجراء ہونا ضروری ہے ۔ وہ بھی ایسے احکام میں جن کے ترک ہوجانے یا بجا لانے پر شارع مقدس راضی نہیں ہیں اور اس سلسلہ میں پارلیمنٹ کو آپ کی ہدایات کی ضرورت ہے۔ اسلامی انقلاب کے عظیم الشان رہبر 11/ اکتوبر 1981 ء کو فقہی اہمیت کے حامل جواب میں پارلیمنٹ کے نمائندوں کی اکثریت کو ایسے قوانین منظور کرنے کی اجازت دیتے ہیں اور ان قوانین کی منظوری میں پارلیمنٹ کو اختیار دیتے ہوئے اس میں گنجائش فراہم کرتے ہیں۔
جماران کے حوالے اور آنا سیاسی خبر رساں گروہ کی رپورٹ کی مطابق اس سوال و جواب کی عبارت مندرجہ ذیل ہے:
[مشاورتی کونسل کے سربراہ]
(احکام ثانویہ کی روشنی میں ضروری قوانین بنانا)
زمان: 27/ ستمبر 1981 ء مطابق 12/ ذی الحجہ سن 1401 ق
مکان: تہران، جماران
اسلامی مشاورتی کونسل کے سربراہ ہاشمی رفسنجانی
بسمہ تعالی
حضرت آیت اللہ امام خمینی (رح) کی خدمت میں
جیسا کہ آپ کو معلوم ہے اسلامی مشاورتی کونسل میں احکام ثانویہ کے عنوان سے کچھ قوانین کلی امور کی تنظیم اور حفظ مصالح اور فسادات کے خاتمہ کے عنوان سے منظور کئے جائیں اور عارضی طور پر بوقت ضرورت ان کا اجراءہو۔
یہ در حقیقت اسلام کے ان احکامات اور قوانین کے اجراء سے مربوط ہے جن کے ترک کرنے پر شارع راضی نہیں ہیں۔ لہذا اس قسم کے مسائل کے بارے میں ولایت فقیہ اور مقام رہبری کے نفاذ کی ضرورت ہے کیونکہ اساسی قاون کی روشنی میں قوائے ثلاثہ اسی کے زیر نظر میں ہے۔ بہر حال آپ سے درخواست ہے کہ اسلامی مشاورتی کونسل کی رہنمائی فرمائیں۔
27/ ستمبر 1981 ء
اسلامی مشاورتی کونسل کے سربراہ
حضرت امام خمینی (رح) کا جواب
بسم اللہ الرحمن الرحیم
جمہوری اسلامی نظام کی تحفظ اور اس کی بقا کے لئے جو کچھ ضروری اور لازمی ہے کہ اگر ترک کردیا جائے یا انجام دے دیا جائے تو اس سے نظام میں خلل واقع ہوگا یا اس کا ترک کرنا یا انجام دینا فساد کا باعث ہو۔ اس کے لئے اسلامی مشاورتی کونسل کے نمائندوں کی اکثریت کی مدد سے پہلے موضوع کی تعیین ہو اور تشخیص دیا جائےاور اس کے عارضی ہونے کی ضرورت کے ساتھ یہ بتایا جائے کہ جب تک یہ موضوع باقی ہے اس وقت تک حکم بھی باقی ہے۔ موضوع کے رفع ہونے پر حکم بھی لغو ہوجائے گا۔ اس بناپر اسلامی کونسل میں نمائندہ کو اس سلسلہ میں قانون منظور کرنی کا اختیار بنے۔ یہ بھی وضاحت کردینا چاہیئے کہ اجراء کرنے کی ذمہ دار افراد میں سے کوئی بھی اگر معینہ حدود سے تجاوز کرے گا تو وہ مجرم کہلائے گا اور اس پر قانونی کاروائی ہوگی اور شرعی سزا معین ہوگی۔
والسلام
11/ اکتوبر 1981 ء
روح اللہ الموسوی الخمینی