امام خمینی

آئین کے مسودہ کے بارے میں امام خمینی(رح) کا کیا نظریہ تھا؟

آئین کے مسودہ کی ذمہ داری ڈاکٹر حبیبی کو دی گئی تھی اگر فقہی میں مبانی میں ان مدد کی ضرورت ہوئی تو وہ میرے والد سے مدد لے سکتے ہیں میں بھی اپنی استداد کے مطابق ان کی مدد کرتا تھا۔

آئین کے مسودہ کے بارے میں امام خمینی(رح) کا کیا نظریہ تھا؟

آئین کے مسودہ کی ذمہ داری ڈاکٹر حبیبی کو دی گئی تھی اگر فقہی میں مبانی میں ان مدد کی ضرورت ہوئی تو وہ میرے والد سے مدد لے سکتے ہیں میں بھی اپنی استداد کے مطابق ان کی مدد کرتا تھا۔

ایک دن ہم ڈاکٹر حبیبی کے ساتھ پاریس کے ایک کافی گھر میں بیٹھے ہوے تھے کہ میں نے ہنستے ہوے ان سے کہا کہ قبلہ معاملہ سنجیدہ ہو رہا ہے اور رحمن شاہ کا ویوالیا نکلنے والا ہے بہت جلد اس کا حلوا ہم تیار کریں گے لہذا ہمیں ملکی انتظامات کے بارے میں سنجیدگی سے سوچنا چاہیے اور ہمیں کچھ انتظامات کرنے کی بھی ضرورت ہے ایسا نہ ہو کہ اچانک ہمیں انتظامات کرنے پڑھیں۔

جماران خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر صادق طبا طبائی اپنی ایک کتاب میں نقل کرتے ہیں کہ ایک دن ہم ڈاکٹر حبیبی کے ساتھ پاریس کے ایک کافی گھر میں بیٹھے ہوے تھے کہ میں ہنستے ہوے ان سے کہا کہ قبلہ معاملہ سنجیدہ ہو رہا ہے اور رحمن شاہ کا ویوالیا نکلنے والا ہے بہت جلد اس کا حلوا ہم تیار کریں گے لہذا ہمیں ملکی انتظامات کے بارے میں سنجیدگی سے سوچنا چاہیے اور ہمیں کچھ انتظامات کرنے کی بھی ضرورت ہے ایسا نہ ہو کہ اچانک ہمیں انتظامات کرنے پڑھیں۔

حبیبی صاحب نے میری باتوں کے جواب میں کہا کہ امام کو  سب سے زیادہ جس چیز کے بارے میں سوچنا چاہیے وہ آئندہ حکومت کے لئے آئین ہے اگر انہی دنوں میں شاہ کو ایران سے نکلنا پڑے اور امام ایران واپس جائیں تو بہتر ہیکہ  ان کے پاس ایک آئین کا مسودہ ہونا چاہیے لہذا ہم نے طہ کیا کہ اس معاملہ کے بارے میں امام سے بات کی جاے۔

اسی رات ہم نے معمول کے مطابق نماز مغرب و عشا کے بعد منعقد ہونی والی میٹینگ میں امام کی خدمت میں پہنچے جبکہ وہاں پہلے سے میرے والد بھی موجود تھے کیوں کہ وہ اس سے پہلے بھی کبھی کبھی امام سے خصوصی ملاقات کرتے تھے لہذا ہم نے کبھی یہ جاننے کی کوشش نہیں کی وہ ان ملاقاتوں میں کس موضوع پر گفتگو کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ اس رات ہونے والی ملاقات میں بھی میں نے امام(رہ) کی خدمت میں عرض کیا کہ میں اور جناب ڈاکٹڑ حبیبی کچھ مسائل تبادلہ خیالات کر رہے تھے جس کہ بعد ہم اس نتیجہ پر پینچے ہیں کہ اس مسئلہ میں آپ ہماری راہمنمائی فرمائیں ان مسائل میں سے ایک آئین کا مسودہ کو تیار کرنا ہے۔

اس مسئلہ کو سننے کے بعد امام خمینی(رح) نے جناب ڈاکٹر حبیبی سے فرمایا آپ با صلاحیت ہیں اپنی صلاحیتوں سے استفادہ کریں اس مسئلہ کے بارے میں کوئی فکر کریں لہذا آپ کی نظر میں جو چیزیں اہم ہیں ان کو مد نظر رکھتے ہوے ایک مسودہ تیار کریں جہاں ضرورت پڑی جناب سلطانی بھی آپ کے ساتھ ہیں آپ فقہی مسائل میں ان سے راہنمائی لے سکتے ہیں اس میٹینگ میں ہونے والی اس گفتگو کو امام (رہ) نے ہمارے کہنے پر مسودہ کے تیار ہونے تک مخفی رکھا۔

واضح رہے کہ پیریس میں جناب حبیبی کا گھر شہر سے باہر تھا لیکن پھر بھی ان کی کوششوں اور زحمتوں کی وجہ سے ہم ایک مسودہ تیار کرنے میں کامیاب ہوے میں نے بھی اس کام میں جتنا مجھ سے ہو سکا ان کی مدد کی کچھ ایسے بھی موارد تھے جن میں نئے فقہی نظریات کی ضرورت تھی جن کے بارے میں ہم نے اپنے والد محترم سے سوال کئے اور کچھ ایسے موارد جن کو حل کے لئے ہمیں امام (رہ) کی خدمت میں جانا پڑا اور ان مسائل کو امام خمینی(رح) کی راہنمائی میں حل کیا۔

ای میل کریں