معرفت اہلبیت (ع) سے لبریز اور غنی روایات نے "کریم" کی ایک طویل فہرست پیش کی ہے اور شیعہ ائمہ کی والد گرامی حضرت علی (ع) نے ان صفات کے مصداق کو پانے کے لئے نفیس اور گرانبہا گوہر رکھنے کو غنیمت شمار کیا ہے۔ ہمارے ائمہ معصومین (ع) نے متعدد صفات اور گوناگوں سیرتوں کو پیش کرکے کریم شخص کو خداوند عالم کا روئے زمین پر خلیفہ اور نمائندہ بتایا ہے۔
بیشک اس کی کامل ترین فرد حضرت رسولخدا (ص) کی ذات والا صفات ہے۔ اس گفتگو کا خلاصہ اور نچوڑ یہ ہے کہ کریم شخص خداوند عالم کے بہت سارے کمالی اور جمالی صفات کا روئے زمین پر انسانی معیار کے مطابق حامل ہو۔ اور ان صفات کا مظہر اور جلوہ ہو۔ یہ ایک کریم کو پست اور کمینہ انسان سے جدا کرنے اور تمییز دینے کا ایک کلی راستہ ہے اور اس کا جزئی اور دقیق مصداق وہی ہے جو روایات میں رفتار کے لحاظ سے متعارف ہوا ہے۔ میزان الحکمة کے عظیم الشان مولف نے "الکرم" کے عنوان سے دو باب "باب الکریم" اور باب "من اخلاق الکرم" میں جمع کیا ہے اور ہم بھی اسی کی روشنی میں ان علامتوں اور نشانیوں کو بیان کریں گے۔
بعض علامتیں مال و دولت کے بارے میں کریم کی کارکردگی کے طریقہ کی طرف اشارہ کررہی ہیں۔ جیسے : 1۔ کثرت بخشش سے کریم پہچانا جاتا ہے۔2۔ کریم وہ ہے جو اپنے مال سے اپنی آبرو کی حفاظت کرے۔ 3۔ کریم وہ ہے جو اپنے پاس رکھتا ہے وہ سب بخش دے۔
بعض روایات اس کے سماج میں معاملات اور معاشرت کے سلسلہ میں اس کے اندرونی جذبہ اور فطرت کی عکاسی کرتی ہیں۔ روایت میں ہےکہ جب کریم اقتدار پاتا ہے تو عفو در گذر کرتا ہے اور جب مال پاتا ہے تو اسے راہ خدا میں بخش دیتا ہے اور جب اس سے کسی چیز کا مطالبہ یا درخواست کی جاتی ہے تو وہ اسے پورا کرتا ہے۔ کریم انسان ذلت و خواری اور ننگ و عار سے دوری اختیار کرتا ہے اور پناہ مانگنے والے کو عظیم سمجھتا ہے۔
کریم اس طرح تجاہل عارفانہ اور غفلت کا اظہار کرتا ہے کہ گویا دھوکہ کھاگیا ہے۔ کریم کے ساتھ جب مہربانی کی جاتی ہے تو وہ نرم ہو جاتا ہے لیکن پست اور کمینہ انسان جب مہربانی دیکھتا ہے تو اکڑنے لگتا ہے۔ کریم کشادہ روی کا مظاہرہ کرتا ہے لیکن پست خام اور ادھورا ہوتا ہے۔ کریم کم پر بھی شکر کرتا ہے اور کمینہ زیادہ پاکر بھی کفران نعمت اور ناشکری کرتا ہے۔ کریم وہ ہے جو اپنی بذل و بخشش ہر جگہ جاری رکھتا ہے کسی جگہ اس سے باز نہیں آتا اور سب کے ساتھ کرتا ہے لیکن کمینہ انسان اگر کچھ کردیتا ہے تو احسان پر احسان جتاتا ہے۔ کریم افراد جب بے دریغ بخشش کرتے ہیں تو خوش ہوتے ہیں لیکن کمینے کی خوشی بری جزا دینے میں (اور دوسروں کے ساتھ احسان) کرنے میں ہوتی ہے۔
اس آخری روایت سے اندازہ ہوتا کریم افراد کی خوشی اور شادمانی عمومی طور سے بخشش کرنے اور بلا قید و شرط دینے میں ہے لیکن کمینوں کی خوشی کسی کا ناحق حق غضب کرنے، کسی کی روزی روٹی پر قبضہ کرنے اور مال حرام کھانے میں ہے۔ خلاصہ کریم عطا کرنے کا شوق رکھتا ہے۔ وہ بخشش کرنے میں استحقاق پر نظر رکھتا ہے نہ کسی تعلقات پر۔