امام خمینی (رح)کا اپنی اہلیہ کے نام محبت سے لبریز خط
میں قربان جاؤں آپ پر،جب سےمیں اپنے دل کے چین سے جدا ہوا ہوں آپ کی بہت یاد آتی ہے۔
امام خمینی پورٹل کی رپورٹ کے مطابق امام خمینی(رح) نے یہ خط 1933 میں لکھا تھا حالاںکہ امام خمینی اہلیہ محترمہ خدیجہ ثقفی نے شرم و حیاء کی وجہ سے اس خط کے ٹکڑے ٹکڑے کر دئے تھے لیکن بعد میں اس خط کو مختلف اخباروں میں شائع کیا گیا تھا ۔
میں قربان جاؤں آپ پر،جب سےمیں اپنے دل کے چین سے جدا ہوا ہوں آپ کی بہت یاد آتی ہے ،آپ کا خوبصورت چہرہ میرے دل کے آئینہ میں نقش ہے ،میری جان ،امید کرتا ہوں کہ خدا وند عالم کے لطف وکرم کے سائے میں بخیر و عافیت ہوں گی ، میں جیسے بھی ہوں ٹھیک ہوں ،اب تک کا وقت بہت اچھا گزرا ہے ،ابھی بیروت جیسے خوبصورت شہر میں ہوں لیکن حقیقت میں آپ کی بہت کمی محسوس ہورہی ہے ،شہر اور سمندر کا منظر بہت اچھا ہے لیکن افسوس کہ میرا محبوب میرے ساتھ نہیں کہ اس خوبصورتی میں چار چاند لگ جاتے اور ی دل کو بھاجاتی۔
بہرحال آج دوسری رات ہے کہ ہم کشی کے انتظار میں ہیں جیسا کہ کہا گیا ہے کہ ک یہاں سے ایک کشی جائے گی لیکن چونکہ ہم دیر سے پہنچے ہیں لہذا ہمیں بعد والی کشتی کا انتظار کرنا ہوگا،مزید ابھی نہیں معلوم کہ کیا کرنا ہے ،خدا وند متعال کی بارگاہ میں چہارہ معصومین علیہم السلام کے صدقہ میں دعا گو ہوں کہ تمام حاجیوں کو کامیابی و کامرانی عنائت فرمائے، اس سلسلہ میں تھوڑی پریشانی لاحق ہے لیکن طبیعت کے سلسلہ میں عرض ہے کہ الحمد للہ بہت اچھی ہے بلکہ پہلے سے بھی کہیں زیادہ بہتر ہے سفر بہت اچھا ہے لیکن آپ کی بہت کمی محسوس ہوتی ہے۔
امام خمینی(رح) نے یہ خط اپنی اہلیہ کے نام اس وات لکھا تھا جب سید مصطفی خمینی(رح) تین سال کے تھے، اس خط میں امام (رہ) نے اپنی اہلیہ کو اپنے اس سفر کی تمام خوشیوں میں شریک کرنے کی کوشش کی ہے اور اس خط میں ان کی کی کمی کو محسوس کیا جا رہا ہے اور اگر اس خط کو بارہا پڑھا جاے تو ہر لفظ میں بے پناہ محبت محسوس ہوتی ہے۔
واضح رہے کہ یہ خط 1933 میں امام خمینی(رح) نے اس وقت لکھا تھا جب مکہ کی جانب حج کے لئے سفر کر رہے تھے آپ نے اپنے سفر کا آغاز قم سے کیا تھا آپ قم سے اہواز اور اہواز سے عراق پہنچے تھے جہاں سے آپ لبنان گئے اور وہاں سے کشتی کے ذریعے جدہ کی طرف روانہ ہوے تھے اس سفر میں آپ نے ہر جگہ اپنی اہلیہ اور بچوں کی کمی محسوس کی ہے۔