ارنا - ایرانی سپریم لیڈر نے فرمایا ہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان گزشتہ 40 سالوں سے ٹسل چلتی آرہی ہے مگر اس معرکے میں امریکہ نے ہمیشہ شکست کھائی ہے اور ایران کو فتح حاصل رہی ہے۔
ان خیالات کا اظہار قائد اسلامی انقلاب حضرت آیت اللہ العظمی ''سید علی خامنہ ای'' نے ہفتہ کے روز تہران میں ہزاروں کی تعداد میں ایرانی طلبہ و طالبات کے ساتھ ایک ملاقات میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔
یہ ملاقات 4 نومبر (13 آبان) عالمی سامراج کے خلاف قومی یوم مزاحمت اور یوم طلبا کے موقع پر ہوئی۔
ایرانی طلبا کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے قائد انقلاب نے فرمایا کہ گزشتہ 40 سال سے اب تک ایران اور امریکہ کے درمیان چپقلش جاری ہے اور اسی دوران دشمنوں نے ملک کے خلاف مختلف اقدامات کئے۔
انہوں نے مزید فرمایا کہ امریکہ نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف عسکری اور معاشی جنگ کے علاوہ میڈیا کے ذریعے یلغار کی۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا امریکہ کے ان تمام اقدامات کا مقصد صرف یہ تھا کہ سابق آمر شہنشاہ کے زمانے میں جو پوزیشن اسے حاصل تھی وہ دوبارہ حاصل کرے مگر وہ ناکام رہا۔
انہوں نے مزید فرمایا کہ اس بات میں جو اہم نکتہ ہے وہ یہ ہے کہ 40 سالوں کی اس کشمکش میں امریکہ نے ہمیشہ شکست کھائی اور ایران کے نصیب میں فتح لکھی گئی۔
سپریم لیڈر نے فرمایا کہ امریکی ناکامی کی وجہ یہی کہ اس نے ہمیشہ حملے شروع کیا مگر وہ اپنے مقاصد میں کامیاب نہ رہا۔
انہوں نے مزید فرمایا کہ آج امریکی پوزیشن کو دیکھا جائے تو آئے روز اس کی طاقت میں کمی آرہی ہے اور آج کا امریکہ 40 سال پہلے والے امریکہ سے زیادہ کمزور نظر آرہا ہے۔
قائد انقلاب نے مزید فرمایا کہ امریکہ کے نامور سیاستدانوں کا بھی یہی خیال ہے کہ امریکہ کی سافٹ پاور اب پرانی ہوچکی ہے۔
انہوں نے فرمایا کہ براک اوباما کے دور میں بھی امریکی طاقت میں کمی واقع ہوئی مگر موجودہ صاحب کے دور میں تو ان کی کمزوری واضح طور پر نظر آرہی ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے مزید فرمایا کہ آج دنیا ان صاحب کے ہر فیصلے سے مخالفت کرتی ہے، نہ صرف عوام بلکہ مختلف حکومتیں بھی امریکی فیصلوں سے مخالف کا اظہار کرتی ہیں۔
انہوں نے فرمایا کہ امریکہ کی مضبوط ترین طاقت یعنی معیشت اور فوجی طاقت بھی زوال کا شکار ہے، امریکی فوج بھی آج کل الجھن کا شکار ہے انھیں نہیں پتہ کہ کیا کرنا چاہئے، امریکی افواج اپنے مقاصد پانے کے لئے بلیک واٹر جیسے بدنام زمانہ اداروں کی مدد لیتی ہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے مزید فرمایا کہ امریکی معیشت بھی زوال کا شکار ہے، امریکہ 15 کھرب ڈالر کا مقروض اور ان کے سالانہ بجٹ میں 800 ارب ڈالر کا خسارہ دیکھنے میں آرہا ہے۔
انہوں نے فرمایا کہ امریکیوں کی ایک واضح شکست یہ بھی ہے کہ وہ ایرانی نوجوانوں پر حاوی ہونے میں ناکام رہے، امریکہ، ایران کی نوجوان نسل کے مستقل اور خودمختار رہنے پر حاوی نہ ہوسکا۔
سپریم لیڈر نے مزید فرمایا کہ ایرانی نوجوانوں کے مستقل اور آزادی کی امنگ آج خطے کے دوسرے ممالک کے نوجوانوں تک پھیل گئی ہے یہاں تک امریکہ ہمیں دھمکا رہا ہے کہ اگر ان ممالک کے نوجوان طبقہ نے ہم پر حملہ کیا تو اس کی ذمے داری ایران پر عائد ہوگی۔
قائد انقلاب نے امریکی حکمرانوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ امریکہ کی کیا مجال ہے کہ وہ ایران کو دھمکائے؟ ہماری کیا غلطی ہے کہ عراق، شام، لبنان، افغانستان اور پاکستان کے عوام اور نوجوان امریکیوں سے نفرت کرتے ہیں۔
انہوں نے یہ استفسار کیا کہ امریکہ کو کیوں یہ خیال نہیں کہ دنیا کی اقوام اس سے کیوں نفرت کرتی ہیں؟ مگر امریکہ جان لے کہ اس نے ہمیشہ غنڈہ گری کی، عوام کے حقوق کی پامالی کی جس کی وجہ سے آج دنیا بھر میں امریکیوں سے نفرت بڑھتی جارہی ہے۔