امام حسین (ع)

امام حسین (ع) کا کربلا میں ورود

فرزند رسول، سرکار سید الشہداء امام حسین (ع) مکہ سے کربلا کس دن اور تاریخ کو پہونچے؟

اکثر مآخذ میں ہے کہ حضرت امام حسین(ع) جمعرات کے دن 2/ محرم سن 64 ق کو اپنے اہل بیت اور اصحاب و انصار کے ہمراہ سرزمین کربلا پر وارد ہوئے۔ دنیا کا ہر عاقل اور ہوشیار انسان اس وقت اپنی اور اپنے اہل و عیال کی جان خطرہ میں نہیں ڈال سکتا جب تک اس کی نظر میں جان سے کوئی بڑا مقصد نہ ہو۔

خاندان عصمت و طہارت کی امام حسین (ع) جیسی باکمال اور عظیم شخصیت کیسے خود کو یہ جانتے ہوئے کہ اس راہ میں رکاوٹیں ، کانٹے اور ہزاروں مشکلات اور مسائل ہیں نیز جان کو بھی خطرہ ہے کیسے اتنا بڑا اقدام کیا؟

یقینا مقصد عظیم ہے کہ اس مقصد پر سب کچھ قربال کرنے کے لئے آمادہ ہیں۔ امام (ع) کا یہ سفر تاریخ عالم و آدم کا بے مثال اور انوکھا سفر ہے۔ آپ کی قربانی دینے کا انداز بہت ہی نرالہ ہے اس خاندان کے عالوہ اس طرح کی قربانی کی مثال رہتی دنیا تک نہیں ملے گی۔

خلاصہ امام (ع) نے مدینہ سے مکہ اور مکہ سے عراق کی طرف روانہ ہوجاتے ہیں اور اکثر مورخین اور اصحاب مقاتل کے مطابق آپ 2/ محرم الحرام کو کربلا پہونچ جاتے ہیں۔ واقعہ یوں ہے کہ امام (ع) اور آپ کی ساتھی "البیضہ" مقام پر کچھ دیر توقف کرنے کے بعد اپنی سواریوں پر سوار ہو کر تیزی کے ساتھ چل پڑتے ہیں اور ظہر کے قریب سرزمین "نینوا" پر پہونچ جاتے ہیں۔ اس وقت دور سے ایک مسلح سوار آتا دکھائی دیتا ہے جو کاندھے پر کمال رکھے ہوا کوفہ کی طرف سے  آرہا ہے۔

سارے لوگ اس مرد کے آنے کا نظارہ کر رہے تھے۔ یہاں تک کہ قریب آگیا اور اس سوار نے امام حسین (ع) اور آپ کے اصحاب کو سلام کئے بغیر حر اور اس کے ساتھیوں کو سلام کرتا ہے اور اس کے بعد اس کے ہاتھ میں خط دیتا ہے۔ اس خط میں ابن زیاد نے حر کو خطاب کرکے لکھا تھا کہ جب میرا خط اور میرا قاصد تمہارے پاس پہونچ جائے تو حسین (ع) پر سختی کرو اور انہیں بے آب و گیاہ صحرا اور چٹیل میدان میں اترنے پر مجبور کرو۔ ہاں ، یاد رہے کہ میرا قاصد اس وقت تک تمہارے ساتھ رہے گا جب تک تم میرا فرمان اجرا نہ کروگے۔

حر، امام حسین (ع) کی خدمت میں آیا اور  ابن زیاد کا خط پڑھ کر سنادیتا ہے۔ امام (ع) نے فرمایا: مہلت دو کہ "نینوا" یا "غاضریہ" یا "شفیہ" میں قافلہ روک دیں۔ حر بولا: ممکن نہیں ہے کیونکہ عبداللہ نے اس قاصد کو مجھ پر جاسوس بنایا ہے۔ یہ سن کر زہیر نے کہا: خدا کی قسم مجھے ایسا لگ رہا ہے کہ اس کے بعد مجھ پر اور سختی بڑھ جائے۔ اے فرزند رسول! اس وقت گروہ سے جنگ کرنا آسان ہے کیونکہ ابھی ان کی تعداد کم ہے ورنہ بعد میں جب لشکر پہ لشکر آنے لگیں گے تو مقابلہ مشکل ہوجائے گا۔ خدا کی قسم ان کے بعد ایسے ایسے لوگ  آنے لگیں گے کہ ان سے مقابلہ سخت ہوگا۔ امام (ع) نے فرمایا: تم صحیح کہہ رہے ہو لیکن میں جنگ کا آغاز نہیں کروں گا۔ حر کے کہنے کے بعد امام نے اس سے کہا: کچھ دیر تک ہمارے ساتھ چلو پھر قافلہ روک دیں گے۔ پھر دونوں ساتھ ساتھ چلے اور کربلا پہونچ گئے تو حر اور اس کے سپاہیوں نے امام کا قافلہ روک دیا اور کہا کہ اسی جگہ قیام کرو کیونکہ یہاں سے فرات نزدیک ہے۔ امام نے فرمایا: اس جگہ کا کیا نام ہے؟ بولے: کربلا۔ آپ نے فرمایا: یہ جگہ کرب و بے چینی کا مقام اور بلاو مصیبت کی منزل ہے۔ آپ نے فرمایا: میرے والد صفین کی طرف روانہ ہوتے وقت اسی جگہ سےگذرے تھے اور میں آپ کے ہمراہ تھا۔ میرے والد رک گئے تھے اور رک کر اس جگہ کا نام پوچھا اور جب اس جگہ کا نام بتایا گیا تو آپ نے فرمایا تھا: یہی جگہ ان کی سواریوں کے منزل کرنے کی ہے اور اسی جگہ ان کا خون ناحق بہایا جائے گا۔ لوگوں نے موضوع پوچھا تو آپ نے فرمایا: خاندان محمد (ص) کا ایک قافلہ یہاں قیام کرے گا۔ اس کے بعد امام حسین (ع) نے فرمایا: یہی جگہ ہماری منزل کرنے اور قافلہ کو روکنے کی ہے۔ اسی جگہ ہمارے لوگوں کو قتل کیا جائے گا اور ہماراخون بہایا جائے گا۔

ای میل کریں