کربلا سے جماران تک
اسلامی جمہوری ایران کے معمار کبیر نے ایمان و عقیدہ اور دینی راہنماوں کی پیروی کرتے ہوے اپنی قوم کے ساتھ اسلامی انقلاب کو کامیابی بخشی یہ انقلاب، انقلاب عاشورا کا مرہون منت ہے جس نے ان لوگوں کو انقلاب لانے کا درس دیا ہے یہ انقلاب امام حسین علیہ السلام کے بتاے ہوے راستہ پر عمل کرنے کا نتیجہ ہے۔
امام خمینی پورٹل کی رپورٹ کے مطابق امام (رہ) نے اس نعرہ کے ساتھ ( لا تُظْلِمُونَ و لا تظْلَمُون نہ کسی پر ظلم کرو اور نہ ہی کسی کا ظلم سہو) مکتب حسین علیہ السلام سے ایک سبق سیکھا تھا اور اپنی پوری زندگی میں اسی پر عمل کرتے رہے امام خمینی(رح) امام حسین علیہ السلام کے قیام کی طرف اشارہ کرتے ہوے ارشاد فرماتے ہیں امام حسین علیہ السلام نے روز اول سے ہی عدل اور انصاف کو قائم کرنے کے لئے قیام کیا تھا۔
رہبر انقلاب فرماتے ہیں آج ہم دیکھ رہے کہ اچھائیوں پر عمل نہیں کیا جارہا بلکہ لوگ برائیوں پر عمل کر رہے ہیں اور امام حسین علیہ السلام کا ہدف امر بالمعروف پرعمل کرانا اور نہی از منکر سے روکنا تھا کیوں کہ سماج میں تمام خرافات جڑیں برائیاں ہیں اور اگر ان خرافات کو ختم کرنا ہے تو سماج کو منکرات یعنی برائیوں سے روکنا ہو گا اور ہر برائی کو ختم کرنا ہوگا۔
امام خمینی (رہ) فرماتے ہیں ہم جو اپنے آپ کو امام حسین علیہ السلام کا پیروکار مانتے ہیں ہمیں امام علیہ السلام کی زندگی کی طرف توجہ دینا چاہیے کہ انہوں نے کس حال میں زندگی بسر کی ہے امام خمینی(رح) امام حسین علیہ السلام کے قیام کی طرف اشارہ کرتے ہوے ارشاد فرماتے ہیں امام حسین علیہ السلام نے منکرات سے روکنے اور منکرات اور طالم حکومت کو ختم کرنے کے لئے قیام کیا تھا۔
امام خمینی(رح) اسلامی جمہوریہ ایران کی کامیابی کی طرف اشارہ کرتے بیان فرماتے ہیں ہم سب کو یہ بات کبھی نہیں بھولنا چاہیے کہ اگر سید الشھداء علیہ السلام نے قیام نہ کیا ہوتا تو آج ہم بھی کامیاب نہ ہوتے ہماری اس کامیابی اور جیت کی اصلی اور بنیادی وجہ امام حسین علیہ السلام کا قیام ہے۔
امام خمینی(رح) اسلامی جمہوری ایران کے اہداف و مقاصد کو بیان کرتے ہوے ارشاد فرماتے ہیں ہمارا مقصد اور ہدف صرف مکتب اسلام کی حفاظت کرنا ہے اور ہم اپنی پوری طاقت کے ساتھ اس کی حفاظت کریں گے اگر دوسرے اسلامی ممالک بھی اسی طرح اسلام کی حفاظت میں کوشش کریں تو یقینا دنیا کی کوئی بھی طاقت اسلام کو نقصان نہین پہنچا سکتی امام حسین علیہ االسلام نے روز عاشورا اپنے پرور دگار کی وحدانیت اور دین اسلام کی حفاظت کر کے تمام مسلمانوں کی ذمہ داریوں کو واضح طور بیان کر دیا۔
واضح رہے کہ امام حسین علیہ السلام نے مدینہ سے کربلا تک مختلف جگہوں اور مختلف مناسبتوں پر اپنے اصحاب کو ان کے انتخاب کئے ہوے راستے کے بارے میں بتاتے رہے ہیں اور با رہا امام علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ اگر آپ میرے ساتھ چلیں گے تو آپ کو اپنی جان اللہ کی راہ میں قربان کرنا پڑی گی۔