امام خمینی (رح)

ہماری بنیادی مشکل یہ ہے کہ ہم اسلامی نہیں ہیں

اسلام ایک توحیدی اور الہی مکتب ہے اور اسلام کا دنیا میں موجود دیگر مکاتب سے امتیاز یہی ہے کہ اسلام لوگوں کی تربیت کرتا ہے

اسلام خدا و رسولخدا (ص) کا پسندیدہ اور محبوب دین ہے۔ خداوند عالم نے قرآن کریم میں اسلام کو اپنا پسندیده دین کہا ہے اور اس کی تبلیغ کے لئے اپنے پسندیدہ اور محبوب بندوں کو بھیجا۔ انبیاء و رسل آئے اور الہی آئین اور فرامین کی تبلیغ اور ترویج کی اور سب نے اپنے اپنے حدود میں اپنے فرائض پر عمل کیا۔ آخر میں خداوند عالم نے اپنے محبوب ترین بندوں کو رحمة للعالمین بناکر اس پسندیدہ دین کی تبلیغ کے لئے بھیجا۔

پسندیدہ کیوں ہے؟ اگر ہر انسان اسلام اور اس کے فردی اور اجتماعی اصول کا بغور مطالعہ کرے اور غور و خوض کے بعد اس پر عمل کرے تو اسے پسندیدہ کیوں ہے؛ کا جواب خود بخود مل جائے گا۔ اسلام محبت اور اخوت کا دین ہے۔ اسلام برادری اور برابری کا دین ہے۔ اسلام نفرت و بیزاری کا دین نہیں ہے. اسلام عدل و انصاف اور مساوات و ہمدردی کا دین ہے۔ لہذا ساری چیزیں اسلامی ہوں اگر ساری چیزیں اسلامی ہوگئیں تو پھر ایک ایسا صحیح و سالم معاشرہ وجود میں آئے گا جس میں فتنہ و فساد، انسانوں کی تباہی و بردباری کا کوئی گذر نہ ہوگا اور اس معاشرہ کو کسی قسم کا خطرہ لاحق نہیں ہوگا۔

ہر چیز اپنی جگہ پر محکم ہو، معیار الہی، معیار ہو۔ ملک ایک اسلامی ملک ہو، اسلام کے قانون کی حکومت ہو۔ پیغمبر اکرم (ص)، حضرت علی (ع) کے زمانے میں قانون الہی کی حکومت تھی، کسی قوم و ملت کی تربیت اس وقت ہوسکتی ہے جب اس قوم کے درمیان صحیح ثقافتی قانون ہو اور اسے عملی جامہ پہنایا جائے۔

امام خمینی (رح) آخر عمر تک اپنی تقدیروں، نصیحتوں اور بیانات و خطوط میں لوگوں کو الہی، انسانی اور اسلامی ہونے کی تاکید کرتے رہے اور فرماتے رہے کہ ہماری بنیادی مشکل یہ ہے کہ ہم اسلامی نہیں ہیں ورنہ نہ کسی کا حق تلف ہوگا اور نہ کسی کی عزت و آبرو پامال ہوگی اور نہ ہی کسی کی جان جائے گی۔ دنیا میں تمام مشکلات کی جڑ اسلام سے دوری ہے۔ آج انسانوں کا خون چوسنے والے اگر انسان ہوجائیں تو دنیا میں امن و امان بحال ہوجائے گا۔

اسلام ایک توحیدی اور الہی مکتب ہے اور اسلام کا دنیا میں موجود دیگر مکاتب سے امتیاز یہی ہے کہ اسلام لوگوں کی تربیت کرتا ہے، انھیں تاریکیوں اور ظلمتوں سے نکال کر نور ہدایت کی جانب لاتا ہے۔ اس کے علاوہ تمام غیر توحیدی مکاتب مادی ہیں وہ لوگوں کو نور و روشنی سے نکال ظلمت و گمراہی کی طرف لاتے ہیں اور لوگوں کو گمراہی میں رکھ کر اس کے چالاک اور مادہ دوست افراد اپنا کام بناتے اور الو سیدھا کرتے ہیں۔ اسنانوں کے ساتھ کھلواڑ کرتے، ان کی جان و مال، عزت و آبرو سے کھیلتے اور لوگ اندھیروں پڑے اپنی تقدیر کا فیصلہ نہیں کر پاتے۔

اللہ کی دی ہوئی نعمتوں سے استفادہ کرنے کے لئے ظلمت سے نور کی طرف اندھیرے سے اجالے کی طرف، گمراہی سے ہدایت کی طرف آنے کی ضرورت ہے۔ علم و معرفت حاصل کرنے اور اس علم و معرفت سے صحیح استفادہ کرنے کی ضرورت ہے۔ لوگوں کی اس طرح تربیت کی جائے کہ مادیات ان کی معنویتوں کے لئے حجاب نہ ہو بلکہ مادیات کا معنویات میں استعمال کریں لیکن افسوس کہ ہم انسان چند روزہ دنیاوی جلووں اور مظاہر کے پیچھے دوڑتے ہیں اور حقائق عالم اور روحانیت سے دور ہوتے جاتے ہیں۔ اگر مادیات انسان کی معنویت اور آخرت سنوارنے کا ذریعہ ہو تو وہ مادیت بھی معنویت ہے۔

خدا کی زمین وسیع ہے۔ خدا نے سب کو رزق دینے کا وعدہ کیا ہے اور دیتا ہے۔ یہ ہماری خوش نصیبی اور بد نصیبی ہے کہ ہم کس راہ سے حاصل کرتے ہیں، کن دروازہ پر جاتے ہیں۔ اپنی غیرت و حیثیت کو محفوظ رکھتے ہیں یا بے وام معمولی چیزوں پر فروخت کردیتے ہیں۔

ای میل کریں