ابنا۔ حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے دوہزار چھے میں لبنان پر مسلط کی گئی اسرائیل کی تینتیس روزہ جنگ کو بارہ سال مکمل ہونے کے موقع پراپنے ایک خطاب میں اس جنگ کے بعض پہلوؤں کی تشریح کی۔
حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے لبنان پر مسلط کی گئی اسرائیل کی تینتیس روزہ جنگ میں تحریک مزاحمت کی کامیابی کی سالگرہ پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے اس مناسبت سے منعقدہ تقریب کو خطاب کیا اور کہا کہ دوہزار چھے کی جنگ، علاقے پر تسلط جمانے کے تعلق سے امریکی اہداف کے تحت مسلط کی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ امریکی اور صہیونی اس جنگ کے ذریعے تحریک مزاحمت کو ختم کردینا چاہتے تھے لیکن ان کے سبھی منصوبے دھرے کے دھرے رہ گئے۔
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ اگر دوہزار چھے کی جنگ میں لبنان سقوط کرجاتا تو اس کے بعد امریکی اور صیہونی منصوبہ شام میں جنگ کو جاری رکھنا اور پھر اس کے بعد فلسطینی تحریک استقامت کو نابود اور سرانجام ایران کا محاصرہ کرنا تھا ہے۔
حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ مزاحمتی تحریک اس وقت بہت ہی بہترین پوزیشن میں ہے کہا کہ آج تحریک مزاحمت اپنی صلاحیتوں ، تجربے، ایمان، ارادے اور شجاعت پر بھروسہ کرکے اسرائیلی فوج سے زیادہ طاقتور ہے۔
انہوں نے سینچری ڈیل منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لئے امریکی اور سعودی کوششوں کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ بھی ناکام ہوجائے گا۔
حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ مزاحمتی محاذ کی ثابت قدمی اور اسی طرح ایران، عراق، شام اور مزاحمتی محاذ کی کامیابی ہی سینچری ڈیل کا راستہ روکے گی۔
سید حسن نصراللہ نے یمن پر سعودی عرب کی وحشیانہ جارحیتوں کا بھی ذکرکرتے ہوئے کہا کہ یمنی عوام یقینی طور پر سعودی عرب کو شکست دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ جس اتحاد کی علاقے میں سعودی عرب قیادت کررہا ہے وہ جس طرح سے شام اور عراق میں ناکام رہا ہے اور جو دنیا کو ایران کے خلاف متحد اورایران کو گھیرنے میں شکست سے دوچار ہوا ہے وہ اب جنگ یمن میں بھی ذلیل و خوار ہوگا۔
حزب اللہ کے سربراہ نے ایران کے خلاف غیرقانونی امریکی پابندیوں کی دوبارہ بحالی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن ایران پر پابندیاں عائد کرکے اسلامی جمہوری نظام کو گرانے اور استقامتی محاذ کو کمزور کرنے کے درپئے ہے لیکن وہ اپنے اس مقصد میں کبھی بھی کامیاب نہیں ہوسکے گا۔
انہوں نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ دشمنوں نے ابھی تک ایران اور ایرانی عوام کو نہیں پہچانا ہے کہا کہ ایران آج ہر دور سے زیادہ طاقتور ہے۔