سعودی حکام نے  ملک کے ایک اہم حصہ کو یہودیوں کے سپرد کیا

سعودی حکام نے ملک کے ایک اہم حصہ کو یہودیوں کے سپرد کیا

سعودی حکام نے ملک کے ایک اہم حصہ کو یہودیوں کے سپرد کیا

سعودی حکام نے  ملک کے ایک اہم حصہ کو یہودیوں کے سپرد کیا
ذرائع ابلاغ نے خبر دی ہے کہ سعودی عرب نے تبوک کا ایک وسیع علاقہ اسرائیل کے حوالے کر دیا ہے تاکہ وہ اپنے کیمیائی ہتھیار اور جنگی ساز و سامان کے گودام وہاں قائم کر سکے۔
ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق قطر کے اخبار ’’الشرق‘‘ نے خبر دی ہے کہ سعودی عرب اور صہیونی ریاست کے درمیان تعلقات میں وسعت اور گہرائی اس مرحلے تک پہنچ چکی ہے کہ سعودی عرب نے اپنی زمین کا کچھ حصہ اسرائیل کے حوالے کر دیا ہے تاکہ وہ اپنے جنگی ساز و سامان کے گودام قائم کر سکے۔
ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق، سعودی عرب نے تبوک میں ۱۶۰۰۰ مربع کلومیٹر علاقہ اسرائیل کے اختیار میں دے دیا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ یہ زمین ایک سعودی شہرازدے کی ذاتی ملکیت تھی۔
خیال رہے کہ تبوک سعودی عرب کے شمال میں واقع ہے اور اس کی مساحت لبنان کی کل مساحت سے ڈیڑھ گناہ زیادہ ہے۔
ترکی کے اخبار ’’ینی شفق‘‘ نے لکھا ہے کہ سعودی عرب نے اس علاقے کو ’’منطقہ ممنوعہ‘‘ قرار دیا ہے اور اس سے اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان عسکری مقاصد کے لیے فائدہ اٹھایا جائے گا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس منطقہ ممنوعہ کی سرحد پر دو جزیرے تیران اور صنافیر بھی واقع ہیں جبکہ سمندر کے اس پار خلیج میں شہر ’’ایلات‘‘ واقع ہے جہاں اسرائیل کا سب سے بڑا بحری فوجی اڈہ موجود ہے۔
ترک محقق محمد امین اکین نے کہا ہے کہ اسرائیل اور سعودی عرب اس علاقے جو تیل اور سونے سے بھرا ہوا ہے میں زمینی اور فضائی فوجی مشقیں انجام دیں گے۔
انہوں نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ تیران اور صنافیر جزیروں کی حاکمیت سعودیہ کے سپرد کرنے میں مصر، اردن اور سعودی عرب کے درمیان معاہدہ ہو چکا ہے۔
ترک اخبار نے آخر میں لکھا ہے کہ سعودی ولیہعد محمد بن سلمان کی سربراہی میں سعودی عرب کی بلند پروازیں علاقے کے لیے ناقابل تلافی نقصانات کا باعث بنیں گی اور علاقے کی سالمیت کو شدید خطرہ لاحق ہو جائے گا۔
جب کے ادہر فلسطین کے مظلوم مسلمان یہودیوں سے اپنی زمین واپس لینے اور ان کے ناجائز قبضہ کو ختم کرنے کے لئے ایک عرصہ طویل سے سے جد وجہد کر رہے ہیں
واضح رہے کہ فلسطین میں ہر روز بچے نوجوان اور خواتین اسرائیل کے مظالم کا نشانا بن رہی ہیں جب کہ ہزاروں فلسطینی جوان اس وقت بھی اسرائیل کے قید خانوں میں بند ہیں۔
جہاں اسلامی جمہوری ایران اور کچھ دوسرے ممالک فلسطین کی مظلوم عوام پر ہونے والے مظالم کے خلاف آواز آٹھا رہے ہیں وہیں سعودی حکام اسلام اور مسلمان کے دشمنوں کے ساتھ اپنے روابط کو مستحکم کر رہے ہیں اور جن یہودیوں کو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تبوک سے نکالا تھا آج سعودی حکام انھی یہودیوں کو تبوک کا مالک بنا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ اس پہلے بھی سعودی ولیہد محمد بن سلمان امریکہ اور اسرائیل سے اسلحہ خرید کر یمن، شام اور عراق کے مظلوم مسلمانوں کا قتل عام کر رہا ہے

ای میل کریں