امام خمینی (رح) واقعہ سے باخبر ہونے کے بعد مسئلہ کو اس طرح سے کہ یہ ایک اہم مسئلہ هے، مراجع اور مدرسین حوزہ علمیہ قم کو خبر دیتے ہیں اور موضوع کی تحقیق و بررسی اور اس کے بارے میں فیصلہ کرنے کے لئے ایک جلسہ کی درخواست کرتے ہیں۔ بعض بزرگوں کی نقل کے مطابق یہ جلسہ حوزہ کے علماء، مراجع اور بزرگان کی شرکت سے حاج آقا احمد زنجانی کے گھر پر برپا ہوتا ہے اور امام (رح) وہاں پر مسئلہ کو تفصیل کے ساتھ بیان کرتے ہیں اور مراجع کرام سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ لوگ اپنی تقریروں میں اپنے اعتراضات کو بیان کریں، لیکن کوئی قبول نہیں کرتا اور امام (رح) ناراض ہوجاتے ہیں اور فرماتے ہیں: اگر آپ لوگ تقریر نہیں کریں گے تو میں تنہا ہی مطلب کا اعلان کردوں گا اور یہ کہہ کر جلسہ سے چلے جاتے ہیں۔ لیکن امام کی تقریر کے بعد کہ لوگوں پر کافی موثر رہی تھی اور بات کی سنگینی کے مدنظر آقا شریعتمداری بھی اسی دن اپنے گھر پر اپنے کچھ طرفداروں اور کچھ ان لوگوں کے لئے جو امام خمینی (رح) کی تقریر کے بعد ان کے گھر آئے۔ اس جلسہ میں 5/1 لوگ بھی نہیں تھے کے درمیان تقریر کرتے ہیں اور ہمیشہ کی طرح اس دن بھی لوگوں کو حکومت کی طرف سے سکون دلانے اور لوگوں کی حفاظت کی بات کرتے ہیں۔