بیت المقدس کی طرح خانہ کعبہ بھی اسرئیل کے قبضہ میں ہو گا
پاکستان کے صحافی اپنے ایک مضمون میں لکھا تھا کہ اقوام عالم کو سوچنا چاہیے کہ وہ جنگ جس میں سب سے بڑا خسارہ مسلمانوں کو ہی ہے، آج سعودی حکومت جہاں حرمین کا خادم ہونے کا دعوٰی کر رہی ہے وہیں اسلام کے دشمنوں کے ساتھ مل کر یمن میں مظلوم مسلمانوں کا قتل عام کر رہی ہیں ۔ بجائے اس کے کہ اگر دو عرب ممالک کے درمیان کچھ غلط فہمیوں اور دشمن کی سازش کی وجہ سے جنگ شروع ہوگئی ہے تو باقی مسلمان ممالک کو اس آگ کو بجھانے کی کوشش کرنی چاہیے اور دونوں فریقین کو مذاکرات کی میز پر لانا چاہیے اور دشمن کے مذموم ارادوں کو دنیائے اسلام میں بے نقاب کرنا چاہیے، اس میں سب سے بڑی ذمہ داری متولیان حرم کی بنتی ہے کہ صیہونیت کے اس منفی پروپیگنڈے کو سمجھیں اور عالم اسلام کی قوت ان کے خلاف صرف ہونی چاہیے لیکن افسوس ہے کہ دوسرے عرب ممالک بھی سعودی عرب کا ان جرائم میں ساتھ دے رہی ہیں۔
آج عرب ممالک کا یہ بنیادی فرض بنتا ہے کہ وہ گریٹر اسرائیل کے لئے ہونے والی منصوبہ بندی کو سمجھیں اور اپنے اپنے ممالک میں اس کا سدباب کریں، ورنہ بیت المقدس کی طرح خانہ کعبہ بھی اسرائیل کے قبضہ میں ہوگا اور عالم اسلام اپنے اندرونی اختلافات کی وجہ سے آپس میں لڑ کر کمزور ہوجائے گا اور کوئی اسرائیل کا مقابلہ نہیں کر پائے گا۔ لہذا اس وقت انہیں اس جنگ کو ختم کرانا چاہیے۔ آج سعودی عرب مہنگے داموں امریکہ سے اسلحہ خرید کرمسلمانوں کو تباہ کر رہا ہے اور یمن کا اسٹرکچر تباہ ہو رہا ہے، جس پر بلین ڈالرز خرچ کئے گئے۔ پس ضرورت اس امر کی ہے کہ اس بڑھتی ہوئی آگ کو بجھایا جائے اور مزیذ خون ریزی کو روکا جائے.
خیال رہے کے ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک)انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ’ایمنسٹی انٹرنیشنل‘ نے بدھ کے روز جاری ایک رپورٹ میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پر یمن کی جنگ میں جنگی جرائم کے ارتکاب کا الزام عائد کیا ہے۔ ایمنسٹی کی طرف سے جاری کردہ ریک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دونوں خلیجی عرب ممالک یمن کی جنگ میں بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں میں ملوث ہیں۔ انہیں فرانس کی طرف سے اسلحہ کی فروخت ناقابل قبول ہے۔
یہ رپورٹ فرانس کی جانب سے متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کو سنہ2017 کے دوران اسلحہ کی فروخت کی تفصیلات سامنے آنے کےبعد سامنے آئی ہے۔ رپورٹ میں یمن کی جنگ میں ملوث عرب ملکوں کو اسلحہ کی فروخت پر فرانس پر بھی شدید تنقید کی گئی ہے اور کہا ہے کہ جنگی جرائم میں ملوث ممالک کو اسلحہ کی فروخت جرائم میں معاونت کے مترادف ہے۔
خیال رہے کہ فرانسیسی خاتون وزیر دفاع فلورنس پارلی نے پارلیمنٹ میں ایک رپورٹ پیش کی تھی جس میں بتایا گیا ہے کہ 2017ء کے دوران پیرس نے مشرق وسطیٰ کے ممالک کو 60 فی صد اسلحہ فروخت کیا۔ ان میں سعودی عرب اور امارا ت سب سے بڑے خریدار ہیں۔ مجموعی طورپر مشرق وسطیٰ کے ممالک کو 8 ارب ڈالر کا جنگی سازو سامان فروخت کیا گیا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کا یمن کی جنگ میں کردار مشکوک ہے اور یہ ممالک انسانی حقوق کی پامالیوں میں ملوث پائے گئے ہیں۔