اتحاد بین المسلمین وقت کی اہم ضرورت
امام خمینی (رح) کی برسی کے موقع پر
کرغیزستان میں قرآن کریم کے سایہ میں ثقافتی اتحاد کے عنوان سے ایک کانفرنس منعقد ہوئی
کرغیزستان کی بین الاقوامی یونیورسٹی میں قرآن کریم کے سایہ میں ثقافتی اتحاد کے عنوان سے ایک کانفرنس منعقد ہوئی جس میں علماء نے عالم اسلام کے درمیان اتحاد کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا ۔
اسلامی ثقافت اور مواصلاتی تنظیم کی رپورٹ کے مطابق: امام خمینی (رح) انتیسویں برسی کے موقع پر کرغیزستان کی بین الاقوامی یونیورسٹی میں ( قرآن کریم کے سایہ میں ثقافتی اتحاد) کے عنوان سے ایک کانفرنس منعقد ہوئی جس میں ایران اور کرغیزستان کے مفکرین نے شرکت کی واضح رہے کہ اس کانفرنس میں بولنے والے تمام مفکرین نے عالم اسلام کے درمیان اتحاد کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا۔
کرغیزستان کے مفکر قادر ملک اف، ثقافتی انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ ادش تکٹو سنوا، چولیان علی اوا، کرغیزستان بین الاقوامی یونیورسٹی کے پروفیسر حسن اورمشوف، کرغیزمفکر اور مشیر محمود کشغری اور ان کے علاوہ دوسرے مفکرین نے بھی اتحاد اسلامی میں قرآن کریم کے کرادر کی بررسی کرتے ہوے مغربی ثقافت کے خلاف اسلامی ثقافت اور اتحاد پر زور دیا۔
کرغیزستان کی بین الاقوامی یونیورسٹی کے سربراہ حیدر علی اف نے اس کانفرنس کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی کانفرنسیں ایرانی اور کرغیزستان کے مفکرین کے لئے اپنے علمی خیالات کارد وبدل کرنے کا بہترین موقع ہیں۔
انھوں نے اپنے بیان کو جاری رکھتے ہوے کہا ہم ابن عربی، مولانا، حافظ اور ابن فارض جیسی شخصیتوں کے افکار میں قرآن کریم کے اثرات دیکھ سکتے ہیں۔
کر غیزستان میں موجود اسلامی جمہوری ایران کے سفیر علی مجتبی روز بہانی نے ثقافتی اتحاد کی طرف اشارہ کرتے ہوے کہا اب اس بات کی امید کی جاسکتی ہے کہ عالمی سطح پر لوگ اسلامی ثقافت کو سمجھیں گے اور یہ وہ واحد راستہ جو خشونت کی جگہ لوگوں کے درمیان صلح اور محبت قائم کرے گا۔
انہوں نے کہا قرآن کریم کے سایہ میں ثقافتی اتحاد جہاں جہان اسلام میں اتحاد اور ہمبستگی کا سبب بنے گا وہیں علماء اور مفکرین کے درمیان علمی اور ثقافتی نظریات کا تبادلہ کرنے کا بہترین ذریعہ ہے انھوں نے کہا مسلمانوں کی مشکلات مسائل کی بررسی کرنے کا اور ان کے لئے راہ حل نکالنے کا بہترین راستہ ہیں۔
مسلمانوں کی فکری اور اعتقادی بنیادوں کی تقویت
ترکی کی ماناس یونیورسٹی کے پروفیسر مصطفی کویل، نے بھی اپنے مضمون میں عالم اسلام کی ثقافت اور معنویت کو تخریب کرنے میں مغرب کے کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوے مسلمانوں کی فکری اور اعتقادی بنیادوں کو مضبوط کرنے ہر تاکید کی۔
اس کانفرنس میں جمہوری اسلامی ایران کے ثقافتی مشیر علی حکیم پور نے بھی اپنا مضمون پیش کیا جس میں انہوں نے کہا ایران اور ایشیا وسطی کے لوگوں کے درمیان ثقافتی رابطہ موجود ہے۔
انہوں وحدت اسلامی کی طرف اشارہ کرتے ہوے کہا قرآن کریم نے ہپمیشہ اتحا اسلامی کی تاکید کی ہے کیوں کہ اتحاد اسلامی کے بغیر مسلمانوں کے درمیان حاکمیت نا ممکن ہے حکیم پور نے کہا اس وقت ہمیں دنیا کے مسلمان اور خاص کر فلسطین کی مظلوم عوام کے بارے میں سوچنا چاہپے۔
اس کانفرنس کے دوران شرکاء کے لئے امام خمینی (رح) کے قرآنی آثار کی نمائش بھی لگائی گئی۔