30 سال پہلے آج ہی کے دن خلیج فارس کے پانیوں میں موجود امریکی بحری بیڑے ونسنس سے دو میزائل فائر کئے گئے جن کا نشانہ براہ راست ایران سے آنے والے مسافربردار طیارہ تھا۔
اس انسانیت سوز اقدام سے اسلامی جمہوریہ ایران کے مسافربردار ایئربس طیارے کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ ہولناک واقعہ 3 جولائی 1988 کی صبح 10 بجے پیش آیا۔
جب ایرانی طیارہ عملہ سمیت 298 مسافروں کے ہمراہ بندرعباس ہوائے اڈے سے دبئی جانا تھا تو امریکی بحری بیڑے کے کیپٹن کے حکم پر اس کی طرف دو میزائل داغے کئے گئے۔ طیارے کو ہوا میں اڑا دیا گیا اور اس میں بیٹھے نہتے افراد شہید ہوگئے۔
اس طیارے میں 252 ایرانی اور 46 غیرملکی مسافر سوار تھے جن میں 66 بچے اور 53 خواتین شامل تھے۔
اس دردناک واقعے کے بعد تمام ایرانی سوگ میں چلے گئے اس واقعے میں ملوث امریکی بحری بیڑے کے کیپٹن اور دیگر اہلکاروں پر مقدمہ درج کرنے کے بجائے امریکی کیپٹن ولیم راجرز کو بہادری کا میڈل عطا کیا گیا۔
اس ہولناک واقعے کو برسوں بیت چکے گئے اور اب بھی کیپٹن ولیم راجرز اور اس کے ساتھی آزاد ہیں مگر وہ یہ جان لیں کہ ان کے ضمیر انھیں نہیں چھوڑیں گے کیوں ان کے ہاتھ سویلین اور نہتے افراد کے خون میں رنگے ہوئے ہیں۔
ولیم راجرز 1938 کو امریکی ریاست ٹیکساس میں پیدا ہوا اور ایرانی طیارہ پر میزائل فائر کرنے کے وقت اس کی عمر 50 سال کی تھی اور آج جبکہ اس کی عمر 80 سال تک پہنچ چکی ہے وہ نہتے ایرانی سویلین کو مارنے میں مشہور ہے۔
اسلامی انقلاب سے 40 سال گزرنے کے بعد بھی ایرانی عوام کے قتل و غارت اور قومی اثاثوں پر ڈاکے کے سوا ایران کو امریکہ سے کوئی فائدہ نہیں ملا۔ انھی سالوں میں امریکہ ایران میں مختلف شیطانی سازشوں جن میں فوجی بغاوت، نہتے عوام کا قتل میں ملوث رہا اور جیسا کہ بانی عظیم انقلاب حضرت امام خمینی (رح) نے فرمایا تھا کہ ایران اور امریکہ کے تعلقات بھیڑیے اور بکرے جیسے ہیں۔
تاریخ اس بات کی گواہی دیتی ہے کہ ایران ہرگز امریکی سرزمین پر کسی امریکی شہری کے قتل میں ملوث نہیں تھا اور نہ ہے مگر امریکہ نے ایران سے ہزاروں کلومیٹر فاصلے پر ہونے کے باوجود اپنے نام نہاد مفادات کو بچانے کے بہانے سے سینکڑوں ایرانی شہریوں کا خون کیا۔
تاہم اسلامی انقلاب کے بعد امریکہ کو بھاری دھکچا ملا جب تہران میں اس کا جاسوسی کا اڈہ پکڑا گیا اور ملک میں اثر و رسوخ ڈالنے کے ذرائع بند ہوگئے اور جب امریکہ نے یہ صورتحال دیکھا نے اس نے صدام سے مل کر ایران پر 8 سالہ جنگ مسلط کردی۔
جب امریکہ نے ایران کے سامنے صدام کی بے بسی کو دیکھا تو اس نے خود عراق میں صدام کا تختہ پلٹایا جس کے بعد وہ خلیج فارس میں ایران کے خلاف بالواسطہ جنگ کا آغاز کیا۔
قائد اسلامی انقلاب حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا ہے کہ دشمن کے سامنے ہمیں ہرگز پیچھے نہیں ہٹنا چاہئے بلکہ ملک کے اندر اور سرحدپار بھی دشمن عناصر کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہوگا۔