اگر کلینڈر یا جنتری دیکھوگے اور 7/ تیر یعنی آج کے دن پر نظر ڈالوگے تو دیکھو گے کہ جنتری کے ایک کنارہ لکھا ہوگا۔ آج کے دن ڈاکٹر شہید بہشتی اور آپ کے 72/ ساتھیوں کی شہادت ہوئی ہے۔ آج کا دن وہ دن ہے کہ اسلامی انقلاب اور امام خمینی (رح) کے بہترین اصحاب و انصار کی منافقوں کے ہاتھوں شہادت ہوئی ہے۔ آج کا دن غم و اندوہ سے بھرا ہوا ہے۔ ہم ایرانیوں کے لئے آج کا دن سوگواری اور عزاداری کا دن ہے کیونکہ ہم نے آج کے حادثہ میں انقلاب کے بہترین خدمتگذاروں اور دوستوں کو کھویا ہے۔ ہم لوگ ہر سال تیر ماہ کی آمد پر ان شہدائے راہ حق و حقیقت کی یاد مناتے اور ان کے ناموں کو زندہ کرتے ہیں۔ ہم لوگ اس دن ان کی شہادت پر غم مناتے اور ان کے ناموں کو زندہ کرتے ہیں اور ان شہیدوں کی بلند و بالا روح پر درود کا نذرانہ پیش کرتے ہیں۔
یہ ایسا غم انگیز دن ہے کہ اس دن سبھی غمزدہ اور محزون تھے۔ لوگ بم پھٹنے کی آواز سن کر حادثہ کی جگہ پر پہونچے اور ویران عمارت دیکھی۔منافقین اسلام اور انقلاب کو پھلتا پھولتا اور پائیدار نہیں چاہتے۔ یہ لوگ اسلام اور انقلاب کی ترقی کے دشمن ہیں ، انہیں اسلام کی ترقی پسند نہیں ہے۔
آقائے بہشتی دشمنوں کی آنکھ کا کانٹا اور ان کی راہ کا روڑا تھے اور ان کے لئے بہت بڑی رکاوٹ تھے۔ یہ بانی انقلاب کا جملہ ہے۔ جب آپ نے شہید آیت اللہ بہشتی اور آپ کے جانباز ساتھیوں کی شہادت کی خبر سنی تو بہت ملول اور غمگین ہوئے اور 7/تیر کی مناسب سے اپنی تقریر میں فرمایا: اسلامی دشمن عناصر بہشتی جیسے مجاہد اور جانباز مرد سے بہت ڈرتے تھے اور خیال کررہے تھے کہ بہشتی کو مار دینے سے وہ اپنے ناپاک ارادہ میں کامیاب ہوجائیں گے لیکن ایسا نہ ہوا۔ ان عزیزوں نے اسلام اور انقلاب کی راہ میں اپنی جان قربان کردی، ان کی قبروں پر جاؤ، فاتحہ پڑھو اور ان کی عظمت و بلندی کا تذکرہ کرو، انھیں نیکی کے ساتھ کرو اور بیانگ دھل کہو کہ جب تک ہم ہیں اس وقت تک منافقوں اپنے ناپاک ارادہ میں کامیاب نہیں ہوسکتے۔
7/ تیر غم انگیز اور ماتم خیز واقعہ کی یاد دلاتا ہے۔ 7/ تیر عاشورائے حسینی (ع) اور شہدائے کربلا کی یاد دلاتا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ اس دن آقا بہشتی کے ہمراہ آپ کے 72/ اصحاب و انصار شہید ہوتے ہیں۔ اسی طرح ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ روز عاشور کربلا میں امام حسین (ع) کے ہمراہ آپ کے 72/ اصحاب و انصار شہید ہوئے تھے۔ کتنی مشابہت ہے اور 7/ تیر کے شہداء بھی کربلا کے شہیدوں کے مقصد رکھتے تھے۔ ان لوگوں نے بھی شہدائے کربلا کی طرح اسلام اور انسانیت کے تحفظ کے لئے جنگ کی اور قربان ہوگئے ہیں۔ ہم خداوند عالم سے دعا کرتے ہیں کہ خدایا! ہمارے ان شہیدوں کو امام حسین (ع) کے ہمراہ شہید ہونے والے شہدائے کربلا کے ساتھ محشور فرما۔ آمین۔