حوزہ علمیہ قم کے طلاب نے امام خمینی (رح) کی قم آمد پر عالی شان جشن کا پروگرام بنایا اور اس کے اپنے درمیان پیسے جمع کرنے لگے اور انہی مختصر پیسوں سے زبردست جشن منعقد کیا اور مدرسہ فیضیہ کو چراغاں کیا اور امام (رح) کی تقریر کی جگہ پر امام (رح) کی بڑی سی تصویر لگائی اور امام (رح) کے آنے اور جشن منانے کے لئے آمادہ کیا۔ اس دن کچھ لوگ اس بہانہ سے کہ کہیں کوئی حادثہ نہ پیش آجائے امام کو فیضیہ میں جانے سے روکنا چاہا لیکن امام (رح) نے قبول نہیں کیا اور مدرسہ آئے اور طلاب اور عوام کے درمیان گئے۔ مدرسہ فیضیہ میں طلاب اور علمائے قم کا جشن 3/ دنوں تک جاری رہا اور اس میں ملک کے ہر گوشہ و کنار اور شہر و دیہات سے لوگ شرکت کرنے آئے اور امام (رح) کی دست بوسی سے فیضیاب ہوئے۔ جلسہ کے اختتام پر فضلا قم کی جانب سے امام خمینی (رح) اور دیگر مراجع کے سامنے دس ماده اور بند میں ایک قطعنامہ پڑھا گیا۔