آقا محلاتی بھی ملک کی انقلاب اور برجستہ شخصیت تھے اور علمی اعتبار سے اپنے زمانہ کے مراجع کے ہم پلہ تھے۔ اور اگر قم میں رہ جاتے تو یقینا امام اور آقائے گلپائگانی کی طرح پیش کئے جاتے۔ میں ان سے نزدیک سے بوشہر میں آشنا ہوئے۔کسی سال جب میں بوشہر تبلیغ کے لئے گیا ہوا تھا تو میں نے اس سے وہاں موسم سرما میں دو ماہ کے قیام کے دوران ملاقات کی اور ہم لوگوں کے درمیان ایک الفت اور محبت پیدا ہوئی تو انہوں نے اپنی جوانی کی کچھ سرگذشت بیان کی۔ ایک واقعہ یہ تھا کہ آپ جوانی ہی میں مجاہدوں میں سے تھا اور اپنے والد کے ہمراہ بندوق ہاتھ میں اٹھالی اور دلیروں کے ہمراہ انگریز غاصبوں کے خلاف جنگ کی۔ آپ اسی مقابلہ اور بلند علمی مقام کی وجہ سے علماء شیراز والوں اور قشقائی صوبے والوں کے درمیان کافی اثر و رسوخ رکھتے تھے۔ جس طرح شہید دستغیب بھی فارس کے علاقہ پر اثر رکھتے تھے۔ لیکن یہ علماء کے درمیان کوئی خاص اثر نہیں رکھتے تھے، لیکن آقائے محلاتی مجتہد تھے اور شیراز میں آپ کے درس خارج میں کافی فضلاء شریک ہوتے تھے۔ بہر حال آقا محلاتی کی پوزیشن اور ان کا علماء اور علاقہ کے لوگوں کے درمیان اثر ور سوخ باعث ہوا کہ حکومت ان کی نسبت حساس ہو۔ اسی وجہ سے امام خمینی (رح) کی گرفتاری کے ساتھ ساتھ حکومت نے انھیں بھی گرفتار کرلیا۔