انقلاب

حسینی(ع) انقلاب کا سلسلہ

حجت الاسلام سید مرتضی صالحی خوانساری

ہماری آج کی نسل جو تیرے انقلاب کی نسل شمار ہوتی ہے، کو امام حسین (ع) کی تحریک اور انقلاب سے آشنا کرنا ضروری اور واجب ہے اور آشنائی کے بعد یقینی طور پر امام خمینی (رح) کے انقلاب سے آشنا ہوجائے گی۔ کیونکہ یہ دونوں تحریک یکے بعد دیگرے ہیں اور آپس میں کافی شباہتیں رکھتی ہیں۔

درحقیقت امام خمینی (رح) کا قیام اور انقلاب حسینی تحریک اور انقلاب کا سلسلہ ہے۔ اسلامی انقلاب کے مقابلوں کے دور میں لوگوں کا نعرہ یہ تھا:

"شعار ما حسینی است ؛ رہبر ما خمینی است"

اگر حضرت سید الشہداء کی تحریک نہ ہوتی تو اسلام کا کوئی نام و نشاں نہ ہوتا کیونکہ بنی امیہ کا فیصلہ یہ تھا کہ اسلام کو بیخ و بن سی اکھڑ پھینکیں اور معاویہ کی بقول رسولخدا (ص) کا نام مٹادو اور ان کا نام اللہ کے نام کے بعد نہ لیا جائے۔ یزید کا کلام کہ بنی ہاشم نے حکومت کے ساتھ کھلواڑ کیا ہے نہ کوئی غیبی خبر آئی ہے نہ وحی اور فرشتہ الہی آسمان سے نازل ہوا ہے۔

بنابریں بنی امیہ کی کوشش اسلام، نبوت اور امامت کی بنیادوں کو جڑ سے مٹا  دینا تھی، امام حسین (ع) کا قیام دین اور امت کے لئے تھا۔ اور آپ پر دشمن خدا و رسول (ص) کی دھمکیوں اور لالچ  دلانے کا کوئی اثر نہیں پڑا اور اپنے الہی اور ربانی پروگرام کے تحفظ کے لئے آگے بڑھتے رہے اور اس راہ میں ہر آندھی اور طوفان کا مقابلہ کرتے رہے، اسی طرح ہر امام معصوم (ع) نے اپنے اپنے دور میں وقت کے ظالم و جابر اور طاغوت مزاج اور فاسد افراد سے مقابلہ کیا اور دین اسلام کے ستون کو مضبوط بنایا.

ائمہ (ع) کے بعد بے شمار تحریکیں اٹھیں، جیسے شیخ صدوق، کلینی، سید مرتضی اور علامہ حلی و غیرہ جیسے اکابر علماء تحریک چالنے والوں میں تھے یہاں تک کہ اسلام کے فدائیوں، سید جمال الدین اسد آبادی اور مرحوم مدرس کی نوبت آئی۔ یہ سارے ہی اکابر علماء اہل قیام تھے لیکن جس ذات کے اندر قیام کے تمام شرائط موجود تھے وہ امام خمینی (رح) کی ذات تھی۔ آپ ایک مجتہد، فقیہ، مرجع، فلسفی، متکلم اور عارف تھے۔ خداوند عالم نے امام خمینی (رح) کو اسی دن کے لئے خلق کیا تھا۔

15/ خرداد سن 1342 ش کے واقعہ کے بعد مرحوم امام (رح) کو قم میں اور مرحوم آیت اللہ فلسفی کو تہران میں گرفتار کیا گیا لیکن ان تمام مشکلات اور جوادث کے باوجود امام ایک آن کے لئے بھی اپنے مشن سے پیچھے نہیں  ہٹے اور سست نہیں ہوئے۔

امام جہاں جلاوطنی ہوئے وہاں سے اپنے مقابلوں کو جاری رکھا۔ ترکیہ، پیرس اور نجف سے پیغام بھیجتے، اعلانیہ نکلواتے رہے، جس طرح امام حسین (ع) نے کبھی کسی ظالم اور باطل کی بیعت نہیں کی اسی طرح آپ چاہنے والے اور اسلام کے خدائی فرزند نے کبھی کسی سے سودا نہیں کیا اور اسلامی مشن کو آگے بڑھاتے رہے۔ امام صرف اور صرف خدا سے ڈرتے تھے اور جو خدا سے ڈرتا ہے وہ کسی سے نہیں ڈرتا۔

امام حسین (ع) کا قیام قیام خدا کے لئے تھا اسی لئے آج بھی باقی ہے اور رہتی دنیا تک باقی رہے گا۔ امام خمینی (رح) کا قیام بھی خدا کے لئے تھا اسی لئے اب تک باقی ہے اور باقی رہے گا اور ہر روز لوگ پہلے سے زیادہ بیدار ہورہے ہیں۔

امام خمینی (رح) کی باتیں لوگوں کے دل و جان میں رچ بس گئی ہیں۔ خداوند عالم نے بھی آپ کو اس درجہ قدرت اور ہیبت دی تھی کہ دنیا کے سارے سیاستداں آپ کے سامنے ششدر اور حیران رہتے تھے اور امام کی تقریر پر مدتوں غور و فکر کرتے رہتے تھے۔

ای میل کریں