چنانچہ صیام و قیام کے مهینہ میں داخل ہونے والوں کی مختلف اصناف ہے، ماہ رمضان کو خداحافظ کہنے والے اور اس سے باہر نکلنے والے گوناگوں ہیں۔ ایک گروہ بڑے هی شوق سے ماہ مبارک رمضان کا استقبال کرتا ہے اور آخر تک اس کے ساتھ ساتھ رہتا اور اس کے آداب و شرائط کی پابندی کرتا ہے اور احترام کی کوشش کرتا ہے اس کے ساتھ اچھا سلوک کرتا اور مکمل رضایت کے ساتھ اس سے خارج ہوتا ہے اور کامیابی و کامرانی کے ساتھ اسے خدا حافظی کرتا ہے۔
دوسرا گروہ ان لوگوں کا ہے جو کبھی تو ماہ رمضان کا احترام کرتا اور اس کے شرائط کی پابندی کرتا ہے اور کبھی اس کے ساتھ اسل کے دیگر مہینوں کا سا سلوک رکتا ہے اور ممکن ہے کبھی ماہ رمضان کی آمد سے اپنے کام کاج، بزنس اور تجارت میں رکاوٹ سمجھ کر اس کی آمد پر ناراضگی کا اظہار کرتا ہے اور اس کے چلے جانے پر خوشی مناتا اور مسرور ہوتا ہے۔
کچھ لوگ ماہ مبارک رمضان کی آمد سے دلی اعتبار سے ناراض ہوتے ہیں لیکن چونکہ مسلمانوں کی درمیان زندگی گذارتے ہیں اس لئے اپنے فریضہ پر عمل کرنے کے سوا کوئی چارہ نهیں رکھتے اس لحاظ سے کراہت اور ناپسندگی کے ساتھ ماہ مبارک رمضان کا استقبال کرتے ہیں اور جیسے جیسے مہینہ تمام ہوتا جاتا ہے خوشی کا اظہار کرتے جاتے ہیں اور ماہ مبارک رمضان تمام ہونے سے جتنا قریب ہوتا جاتا ہے ان کی خوشی اور سرور و شادمانی میں اضافہ ہوتا جاتا ہے۔
چوتھا گروہ اور طبقہ ان لوگوں کا ہے جنہوں نے ماہ مبارک رمضان کے تمام ہونے تک اس سے کوئی فیض حاصل نہیں کیا اور جیسے پہلے تھے ویسے ہی رہے ان میں ذرہ برابر تبدیلی نہیں آئی اور حیوانات اور چوپایوں کی طرح کھانے، پینے اور موج و مستی میں مشغول رہا۔ ایسے لوگوں کے لئے رحمت حق سے دوری اور ماہ مبارک رمضان کے فیض سے بے بہرہ ہونے کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوگا۔
ایک گروہ اس طرح کا ہوتا ہے کہ ماہ مبارک رمضان کی آمد اور اس کے نہ آنے سے کوئی فرق نهیں پڑتا، وہ لوگ ماہ مبارک رمضان کو دوست رکھتے ہیں، روزہ داروں کا احترام کرتے ہیں اور شاید روزہ داروں کو افطاری بھی دیتے هیں لیکن روزہ رکھنے کی صلاحیت نہیں رکھتے یعنی سستی دکھاتے اور جوانمردی کے ساتھ روزہ رکھ کر اس کے فیض سے بہرہ مند نہیں ہوتے اور بچوں کی طرح کھانے، پینے میں مشغول رہتے ہیں۔
اس میں شک نهیں کہ پہلا طبقہ بازی لے گیا اور اللہ کا مکمل فیض ان کے شامل حال ہوا اور انہوں نی اللہ کی عظیم برکتوں سے بخوبی فائدہ اٹھایا ہے۔ اور ایسا ہونا بھی چاہیئے کیونکہ اس طبقہ اور گروه نے ماه مبارک رمضان کا صحیح طریقہ سے ادراک کیا اور اس کے مفہوم و معنی کو سمجھا اور اس کے آداب و شرائط کی رعایت کی ہے اور یہ جانا ہے کہ اس ماہ مبارک میں کیا کیا برکتیں ہیں اور اس کے کیا کیا خصوصیات اور فوائد ہیں۔ جب ان کی یاد کرتے ہیں اور ان کی خصوصیات پر نظر کرتے ہیں اس کی رخصت ہوجانے پر غمگین اور افسردہ خاطر ہونی کا مقام ہے ۔