یوم القدس ماہ مبارک رمضان کا آخری جمعہ کا دن ہے ۔ اس دن مختلف ممالک میں اسرائیل کا فلسطین پر غاصبانہ قبضہ کی پوری دنیا میں مذمت کی جاتی ہے اور لوگ احتجاج کرتے ہوئی سڑکوں پر آتے ہیں اور اسرائیل اور امریکہ مردہ باد کے نعرہ لگاتے هیں۔ بعض دیگر ممالک میں پولیس کی طرف سے اس دن اجازت نہ ہونے پر دوسری دن احتجاج کئے جاتے ہیں یا صرف اس مقصد کے لئے کانفرنس منعقد کی جاتی ہے۔
اس دن کی ۱۴/ مرداد سن ۱۳۵۸ ش کو امام خمینی (رح) نے فلسطینی عوام کی حمایت کرنے کے لئے روز قدس نام رکھا ہے اور اس عظیم دن کے بانی امام خمینی (رح) ہیں، جنہوں نے پوری عالم انسانیت کو یہ پیغام دیا کہ مظلوم کوئی بھی ہو اور کهیں بھی اس کی حمایت اور نصرت کرو اور ظالم کوئی بھی ہو اور کہیں کا ہو اس کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرو، اس پر اعتراض کرو، اس کے ظلم کا سد باب کرو، اس کے چہرہ سے باطل اور انسان دشمنی کی نقاب الٹ دو، حق کے شیدائی بن جاؤ اور ہمیشہ حق کے بولا بالے کے لئے اپنے سروتن کی بازی لگاؤ۔
ماہ رمضان مختلف ممالک میں الگ الگ ہوتا ہے۔ اگر ایران میں ماہ رمضان کا آخری دن جمعہ ہو تو روز قدس عام طور پر ایک ہفتہ پہلے مناتے هیں تا کہ دنیا کے دیگر اسلامی ممالک کے ساتھ ہو۔
روز قدس مسلمانوں کی بیداری، ان کے اتحاد و یکجہتی اور دشمنوں کے مقابلہ میں حق بیانی کا دن ہے یہ قدس اور فلسطین سے مخصوص نہیں ہے اگر چہ آج پہلے مرحلہ میں فلسطین اور بیت المقدس پر غاصبانہ قبضہ کے خلاف احتجاج اور اعتراض ہوتا ہے۔ سن 1948ء میں فلسطین پر غاصبانہ قبضہ کے پہلے دن ہی سے یہ موضوع علمائے دین بالخصوص شیعہ کی توجہ کا مرکز رہاہے اور حساسیت کے ساتھ اس موضوع کو حل کرنے کی فکرمیں تھے۔ فلسطینیوں نے کرامہ کی جنگ میں صہیونسٹ پر کامیابی کے دن کو اکتوبر کے مہینہ میں روز فلسطین کے نام سے یاد کیا لیکن اس نام کا کوئی خاص استقبال نہیں ہوا۔
امام خمینی (رح) نے بھی اپنی مقابلاتی ایک محور کو فلسطین کی آزادی کے آغاز سے غاصب قابض غیر قانونی بتایا۔ پھر اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد ایران میں اسرائیل کا تعلق قطع ہوگیا اور اس کی سفارت فلسطینیوں کے قبضہ میں آگئی۔ لبنان کے جنوب میں اسرائیل کے تازہ حملوں کے شروع ہوتے ہی امام خمینی (رح) نے 13/ رمضان سن 1399 ق کو ایک پیغام میں ماہ مبارک رمضان کے آخری جمعہ کو روز قدس کے عنوان سے اعلان کردیا۔
امام خمینی(رح) فرماتے ہیں:
میں نے برسوں پہلے غاصب اسرائیل کے خطرہ سے مسلمانوں کو باخبر کیا ہے کہ اس وقت وہ اپنے فلسطینی بھائیوں اور بہنوں پر وحشیانہ حملوں کو تیز کردیا ہے۔ بالخصوص لبنان کے جنوب میں فلسطینی مجاہدوں کو نابود کرنے کے ارادہ سے ان کے گھر بار گر بم باری کررہا ہے۔
میں دنیا کے تمام مسلمانوں اور اسلامی حکومتوں سے درخواست کرتا ہوں کہ اس غاصب اور اس کے حامیوں کے ہاتھوں کو کاٹنے کے لئے اٹھ کھڑے ہوں اور آپس میں متحد ہوکر اس ناپاک وجود کو بیخ وبن سے اکھاڑ پھیکنیں۔ میں دنیا کے تمام مسلمانوں کو دعوت دے رہا ہوں کہ ماہ مبارک رمضان کے آخری جمعہ کہ ایام قدر میں ہے اور یہ فلسطینی عوام کی سرنوشت کو بھی معین کرسکتا ہے کو روز قدس کے عنوان سے انتخاب کریں اور مسلمانوں کے عالمی ربط اور اتحاد سے مسلمانوں کے قانونی حقوق کے دفاع کا اعلان کریں۔ میں خداوند عالم سے اہل کفر پر مسلمانوں کی کامیابی کی دعا کرتا ہوں۔