امام خمینی(رح) کی کامیابی کا راز
تسنیم خبر رساں ایجنسی کی ثقافتی ڈیسک نے امام خمینی کے برجستہ شاگرد مرحوم آیت اللہ آقا مجتبیٰ تہرانی کی یادداشتیں نشر کی ہیں۔ مرحوم آیت اللہ تہرانی کے مطابق امام خمینی (رہ) طالبعلموں اور علما کو ہمیشہ یہی نصیحت کرتے کہ شان طلبگی کی رعایت کریں.
• علماء کو سادہ زندگی گزارنی چاہیے
امام خمینی (رہ) طالبعلموں، اساتید اور حوزے سے ہمیشہ یہ کہتے: اہم امور میں سے ایک یہ ہے کہ علماء کو سادہ زندگی گزارنی چاہیے۔ وہ فرمایا کرتے: آپ جتنا بھی اپنے گھر کی سہولیات کے لیے قدم بڑھائیں گے اتنا ہی آپ کی روحانیت اور معنویت میں کمی آئے گی۔ یہ امام کے جملوں میں سے ایک جملہ ہے کہ: انسان کی اہمیت گھر سے نہیں، باغ سے نہیں، گاڑی سے نہیں۔
• امام خمینی کی کامیابی کا راز سادہ زندگی گزارنا تھا
50 سال سے زیادہ کا وقت ہے کہ ہم قم میں تھے۔ جمعرات، جمعہ جو کہ چھٹی کا دن تھا، ہر پندرہ دن بعد اپنے والدین سے ملاقات کے لیے تہران آتے تھے۔ تہران آنے کے لئے ٹکٹ خرید چکا تھا، گاڑی میں بیٹھنے جا رہا تھا کہ یکدم امام خمینی کو آتے دیکھا، انہوں نے کہا: آپ بھی تہران جا رہے ہیں۔
میں نے کہ: جی آقا صاحب
انھوں نے کہا: تو پھر ساتھ چلتے ہیں۔
گاڑی میں بیٹھ گئے۔ اس وقت قم سے تہران کے سفر میں تین سے چار گھنٹے لگ جاتے تھے۔
کیا امام گاڑی کرایہ پر لیکر تہران نہیں آسکتے تھے؟ آ سکتے تھے، لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔ کیوں؟ کیونکہ وہ اپنے اس طریقہ کار سے مجھ جیسے لوگوں کی تربیت کرنا چاہتے تھے۔ اس بات کا خیال رکھیں ان گاڑیوں سے اہمیت نہیں بڑھتی۔ کہا کرتے تھے: جتنا بھی آپ مادیت کے لیے لحاظ سے اوپر جاتے جائیں گے دوسری طرف سے آپ کی اتنی ہی تنزلی ہوگی۔
خیال رکھیں، کہیں راستہ نہ بھٹک جائیں
ایک اور واقعہ بیان کرتا ہوں۔ اس بات کو قم کے بہت سے احباب بھی جانتے ہیں۔ انقلاب کے بعد مدرسہ دار الشفاء کو توڑ کر بنانا چاہتے تھے۔ امام کے پاس اس کی اجازت لینے آئے۔
امام نے یہ بات ارشاد فرمائی: کوئی بھی ایک پتھر یا اینٹ جسے دار الشفاء کی تعمیر کے لیے نکالا جائے تاکہ اسکی جگہ نئی اینٹ لگائی جائے، جتنی زیادہ اینٹیں ہٹائی جائیں گی اتنا ہی اس کا تقدس کم ہوتا جائے گا۔
ہمارے علمی مدارس میں یہ بات ناسخ و منسوخ ہوچکی ہے اور راستے تبدیل ہو رہے ہیں۔
• شان طلبگی کی رعایت کریں
امام خمینی (رح) فرماتے تھے: اپنی شان طلبگی کی حفاظت کرو یہ قدیمی لوگوں اور ائمہ (علیہم السلام) سے ہم تک پہنچی ہے۔ وہ اس بات کو بہت زیادہ بیان کرتے۔ شان طلبگی کی حفاظت کرو، اگر اس کا خیال نہ رکھا تو علما کی صنف کو بہت نقصان پہنچے گا۔ علما کا نقصان اسلام کا نقصان ہے یہ من و عن ان کا جملہ ہے۔
جب شان کی بات ہوتی ہے تو اس میں زندگی کے تمام امور شامل ہوتے ہیں؛ کھانا پینا، لباس، گھر، جسم، کردار و رفتار۔ بالخصوص ایک دوسرے کے بارے میں زیادہ تاکید کرتے تھے۔ کہ علماء، طالبعلم، علم حاصل کرنے والے، ان سب کو آپس میں آئیڈیل رویہ اختیار کرنا چاہیے۔ میں نے نہیں سنا اور کسی کو بھی یاد نہیں کہ امام نے کبھی کسی کی غیبت کی ہو یا اگر کوئی کرے تو امام نے اسے نہ روکا ہو۔ اس حد تک خیال رکھتے تھے۔