روزه

جواز روزه کی حکمت

روزہ لوگوں کے اخلاص کا امتحان بھی ہے

حفظان صحت اور جسمانی سلامتی اور دیگر اعتبار سے روزہ کے بے شمار فوائد ہیں۔ روزہ،  بیماری کا سبب بننے والی انواع و اقسام غذاوں سے پاک کرنے اور معدہ کی سلامتی کا باعث ہے اور اس کے زبردست اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

بیماری کا مرکز معدہ

رسولخدا (ص) نے فرمایا: المعدۀ بیت کل داء و الحمیۀ راس کل دواء یعنی معدہ ہر بیماری کا درد کا مرکز ہے اور (نامناسب غذاوں اور پرخوری سے) پرہیز ہر شفا بخش دوا کی اساس و بنیاد ہے۔ (بحار الانوار ج ۱۴)

رسولخدا (ص) ایک خطمہ میں ۳/ چیزوں کے نتائج اور فوائد بیان فرماتے ہیں۔ پہلی بات یہ ہے کہ جہاد کرو مال غنیمت ہاتھ آئے گا، روزہ رکھو تا کہ صحت مند اور سالم رہو اور سفر کرو تا کہ مالی بے نیازی حاصل کرو۔ کیونکہ ایک شہر سے دوسرے شہر اور ایک ملک سے دوسرے ملک تک تجارتی اجناس کا لے جانا معاشرہ کی ضرورت برطرف کرنے اور ملک کے آباد کرنے کا سبب ہوتا ہے۔ پیغمبر اکرم (ص) نے ان تین جملوں میں علم کے دروازہ کا ۳/ باب، جہاد‌(کہ خود مالی قدرت اور اسباب کا باعث ہوتا ہے)، حفظان صحت اور معاشرہ کا اقتصاد بہتر بنا تا ہے۔

امام علی (ع) نہج البلاغہ میں ارشاد فرماتے ہیں: خدا کا خوف کرو، دنیا میں تباہی مچانے کی سزا سے اور آخرت میں ظلم کے نقصان سے اور خداوند عالم نماز اور زکات کے ذریعہ اپنے مومن بندوں کی حفاظت کرتا ہے۔ (اس کے بعد روزہ کے اسباب و علل اور فوائد کے بارے میں بیان فرماتے ہیں) واجب روزوں میں روزہ رکھنے کی کوشش کرو ہاتھ اور پاؤں اور دیگر اعضاء کو سکون دینے کے لئے۔

روزہ لوگوں کے اخلاص کا امتحان بھی ہے، کیونکہ خداوند عالم نے لوگوں کے خلوص کا امتحان لینے کے لئے واجب فرماتے ہے اور روزہ عمل کی اخلاص میں بہت موثر ہے۔ یعنی جو شخص روزہ رکھتا ہے اور پورے دن کھانے اور پینے کی تمام چیزوں کے ہوتے ہوئے نہ کھائے تو خداوند عالم کی بارگاہ میں اخلاص کے سوا کچھ اور نہیں ہے۔

نہج البلاغہ میں ایک جملہ یہ هے «و صوم شہر رمضان فانہ جنہ من العقاب» روزہ کے وجود کی ایک دلیل یہ ہے کہ ماہ رمضان کا روزہ عقاب الہی سے بچانے کی ڈھال ہے۔ یعنی روزہ انسان کے گناہوں کی بخشش اور مغفرت کا سبب ہے کہ روزہ رکھنا آتش جہنم سے نجات اور پروردگار کے عقاب سے بچنے کا وسیلہ ہے۔

روزہ کے جسم و روح کی صحت اور تندرستی نیز حفظان صحت کے لحاظ سے بھی بہت فوائد ہیں۔ یہ سچ ہے کہ انسان زیادہ بھوگا رہنے کی تاب رکھتا اور اسلام نے بھی یہ نہیں چاہا ہے کہ انسان زیادہ سے زیادہ بھوک برداشت کرے بلکہ بعض روایات میں ہے «اللہم اعوذ بک من الجوع» خدایا میں تجھ سے بھوک سے پناہ مانگتا ہوں۔ اس کے باوجود انسان کے لئے کسی حد تک بھوک برداشت کرنا ضروری بھی ہے اور اس کے بہت ساری فوائد ہیں اور اس کی برعکس پرخوری اور زیادہ کھانے کی وجہ سے بے شمار بیماریاں لگ جاتی ہیں۔

صحت اور تندرستی کے لحاظ سے کم سے کم غذا استعمال کی  جانے اور ابھی بھوک باقی ہو ہی تو کھانے سے ہاتھ اٹھالے۔ تجربہ سے ثابت ہورہے کہ جو لوگ کم کھاتے ہیں ان لوگوں کی نسبت زیادہ صحت مند اور تندرست ہیں جو ہمیشہ سیر رہتے ہیں۔

دینی اور دنیاوی اسی طرح جسمانی اور روحانی دونوں لحاظ سے روزہ رکھنے، کم کھانے اور بھوکے رہنے کے بے شمار فوائد ہیں۔ لہذا دینی و ایمانی بھائیو اور بہنو بھوک کے خوف سے اپنے دین و دنیا کے فوائد کو ہاتھ سے نہ گنواو اور دوا کے بجائے روزہ رکھ کر اپنا علاج و مداوا کرو۔

ای میل کریں