شب قدر گناہکاروں کی بخشش کی شب ہے: امام خمینی(رح)
جو انسان اپنی زندگی کی اہمیت سمجھتا ہے وہ اپنی زندگی کے لمحوں کو بیہودہ ضایع نہیں کرتا اس طرح کے انسان ماہ مبارک کی ان با برکت راتوں میں پر وردگار کی رحمتوں اور برکتوں کو حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ان راتوں میں اللہ کی رحمت بندوں پر نازل ہوتی ہے شب قدر ضیافت الہی کا استقبال کرنے کی رات شب قدر میں ہم اپنے حقیقی چہرہ کو دیکھتے ہیں اور اپنے آنسوں کے ساتھ اپنے دلوں کو دھوتے ہیں۔شب قدر ایسی رحمانی بارش ہے جو ہر انسان کی استطاعت کے مطابق اس پر بررستی ہے امام خمینی (رح) فرماتے ہیں ہر انسان کی اپنی استطاعت ہے کسی کے اندر جذب کرنے طاقت زیادہ پائی جاتی ہے اور کسی کے اندر کم امام (رہ) ان با عظمت اور با فضیلت راتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوے فرماتے ہیں یہ راتیں دعا اور توبہ کی راتیں ہیں ان راتوں میں ہم اپنے ہاتھوں سے اپنی تقدیر لکھ سکتے ہیں اور ان راتوں کے ہر لمحہ کو اپنے رب سے راز و نیاز کرتے ہوے بسر کریں یہ وہ راتیں ہیں جن کے ذریعے انسان اپنے ماضی اور مستقبل کو سنوار سکتا ہے۔ امام خمینی(رح) شب قدر کی اہمیت کو بیان کرتے ہوے فرماتے ہیں شب قدر وہ شب ہے جس میں تمام انسانوں کی سال بھر تقدیر لکھی جاتی ہے یہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی امت کے لئے خداوند کی طرف سے ایک نعمت اور عطیہ ہے، امام(رہ) فرماتے ہیں کے پیغمبر اکرام صلی اللہ علیہ ق آلہ وسلم فرماتے کہ شب قدر کی اہمیت اور فضیلت میں یہی کافی ہے کے یہ ہزار رات سے افضل ہے۔شب قدر کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ اس شب میں گناہگاروں کی بخشش ہوتی ہے لہذا کوشش کریں کہ اس عظیم شب کے فیض سے محروم نہ رہیں، وائے ہو ایسے شخص پر جو اس رات میں بھی مغفرت و رحمت الٰہی سے محروم رہ جائے جیسا کہ رسول اکرم کا ارشاد گرامی ہے : من ادرک لیلۃ القدر فلم یغفر لہ فابعدہ اللہ جو شخص شب قدر کو درک کرے اور اس کے گناہ نہ بخشے جائیں اسے خداوند عالم اپنی رحمت سے دور کر دیتا ہے ۔
ایک اور روایت میں اس طرح وارد ہوا ہے من حرمھا فقد حرم الخیر کلہ ولا یحرم خیرھا الا محروم جو بھی شب قدر کے فیض سے محروم رہ جائے وہ تمام نیکیوں سے محروم ہے ، اس شب کے فیض سے وہی محروم ہوتا ہے جو خود کو رحمت خدا سے محروم کر لے ۔بحارالانوار کی ایک روایت میں پیغمبر اکرم (ص) سے اس طرح منقول ہے : " من صلّیٰ لیلۃ القدر ایماناً و احتساباً غفر اللہ ما تقدم من ذنبہ جو بھی اس شب میں ایمان و اخلاص کے ساتھ نماز پڑھے گا خداوند رحمٰن اس کے گزشتہ گناہوں کو معاف کر دے گا
امام (رہ) فرماتے ہیں اس رات کو قدر اس لئے کہا جاتاہے،قدر کے معنی تقدیر اور اندازہ گیری اور منظم کرنے کے ہیں ، شب قدر یعنی وہ رات جسے اللہ تبارک و تعالیٰ نے مخصوص امور کی تنظیم و تعیین کے لئے آمادہ کیا ہے اور اس رات میں انسانوں کی تقدیر معین کی جاتی ہے۔
واضح رہے کے اس شب کی فضیلت کے بارے میں دوسرے علماء اور مفسرین نے بھی تاکید کی ہے رہبر انقلاب آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای فرماتے ہیں لیلۃالقدر، شب ولایت ہے. نزول قرآن کی شب بھی ہے اور امام زمانہ (عج) پر ملائکۃاللہ کے نزول کی رات بھی ہے؛ قرآن کی شب بھی ہے اور اہل بیت علیہم السلام کی شب بھی