رمضان المبارک میں امام خمینی (رح) کو کس بات کا ڈر تھا
امام خمینی (رح) سال کے باقی مہینوں میں ہر دن قرآن کے ایک جزء کی تلاوت کرتے تھے لیکن رمضان المبارک میں ہر روز قرآن کریم کے دس پاروں کی تلاوت کرتے تھے اور مہینے کے آخر تک دس مرتبہ قرآن کریم کی تلاوت کا شرف حاصل کرتے تھے۔
بسیج نیوز کی رپورٹ کے مطابق: رمضان المبارک کے چاند کے نمودار ہوتے ہی امام خمینی (رح) اپنی زندگی کے روزمرہ کے شڈول میں تبدیلی لاتے تھے اور عام طور پر ہونے والی ملاقاتوں کے لئے منع کر دیتے تھے تانکہ زیادہ تر وقت میں دعا اور قرآن کی تلاوت کر سکیں امام خمینی (رح) فرماتے ہیں:ماہ رمضان بھی ایک کام ہے۔
امام خمینی (رح) ماہ مبارک رمضان میں صبح سے شام تک عبادت،نماز اور دعا میں مشغول رہتے تھے نماز صبح کے بعد تھوڑا آرام کرنے کے بعد صبح جلدی ہی اپنے تمام کاموں کے لئے تیار رہتے تھے رمضان المبارک میں جب کوئی ان سے ملنے جاتا تو وہ امام (رہ) کو قرآن کی تلاوت کرتے ہوے پاتا تھا اگر کسی میٹنگ میں قاریان قرآن کریم کی کچھ آیتوں کی تلاوت کرتے ایسے موقع پر امام (رہ) اپنی کرسی کو چھوڑ کر زمین پر بیٹھ جاتے تھے۔اور اسی طرح امام (رہ) سال کے باقی مہینوں میں ہر دن قرآن کے ایک جزء کی تلاوت کرتے تھے لیکن رمضان المبارک میں ہر روز قرآن کریم کے دس پاروں کی تلاوت کرتے تھے اور مہینے کے آخر تک دس مرتبہ قرآن کریم کی تلاوت کا شرف حاصل کرتے تھے۔
رمضان المبارک میں تمام مسلمان یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوے ظالموں کے سامنے کھڑے ہو جائیں اور ضروری ہے کے خداوند کریم کی مدد سے بین الاقوامی ظالموں کے مقابلےمیں کھڑے ہو جائیں اور اسلامی ممالک کا دفاع کریں اور خیانت کاروں کی امیدوں پر پانی بھیر دیں۔.(صحیفه نور جلد ۸، ص ۲۱۸)
رمضان المبارک میں ائمہ اطھار علیھم السلام سے منقول دعاوں سے استفادہ کریں اور اس قوم کی سلامتی اور کامیابی کے لئے دعا کریں اور نیز دشمنان اسلام کی ناکامی اور شکست کی دعا کریں۔
مجھے اس بات کا ڈر ہے کے (اس ماہ مبارک رمضان میں جو تہذیب نفس کا مہینہ ہے اور جہاں خداوند کریم نے ہمیں اپنی ضیافت الہی پر مدعو کیا ہے) کہیں ہم میزبان کے ساتھ کوئی ایسا کام نہ کر دیں جس کی وجہ سے ہم پر اس کی ہونی والی ساری عنایتیں اور رحمتیں بند ہو جائیں۔
یہ مہینہ خدا کا مہینہ ہے سب کو اسلام کے لئے دعا کرنے کی توفیق حاصل ہو آپ سب کی سب سے پہلی دعا اسلام کے لئے ہو۔
جیسا کے دوسری جگہ دعا کی فضیلت کے بارے میں پیغمبر اکرم ۖفرماتے ہیں الدعاء افضل من قرائة القرآن (المیزان ٢ ،٣٤)دعا قرآن پڑھنے سے بہتر ہے۔قرآن کی تلاوت کا مطلب یہ ہے کہ خداہم سے ہم کلام ہو رہا ہے اس لئے کہ قرآن اس کا کلام ہے۔ لیکن دعا کا مطلب یہ ہے کہ ہم خدا سے اپنا رابطہ برقرار کرنا چاہتے ہیں ہم خدا سے ہم کلام ہونا چاہتے ہیں اور یقینا یہ عمل فضیلت کا حامل ہے۔ دوسری روایت میں آنجناب ۖسے منقول ہے ''الدعاء سلاح المومن وعمود الدین ونور السموات والارض''(کافی،٢،٤٦٨)دعا مومن کا اسلحہ ہے، دین کا ستون ہے اور زمین اور آسمانوں کا نور ہے۔امیر المومنین فرماتے ہیں:'' نعم السلاح الدعاء''(غرر الحکم)سب سے بہترین اسلحہ دعا ہے ۔
آج کے اس پیشرفتہ دور میں جہاں ایٹمی اسلحہ موجود ہو دعا کو ایک اسلحہ کے طور پر باور کرانا بہت سخت بات ہے اس لئے کہ اس اسلحے سے نہ شہروں کے شہر برباد کیے جا سکتے ہیں اور نہ ہزاروں جانیں لی جاسکتی ہیں ۔(مگر یہ کہ بدعا کا سہارا لیا جائے جس کی مثالیں طوفان نوح ،عذاب بنی اسرائیل وغیرہ) آج کے دور میں بہترین اسلحہ اسی کو کہا جاتا ہے جو ایک دفعہ کے وار سے ہزاروں جانیں اپنی لپیٹ میں لے اور دسیوں بستیاں اجاڑ دے۔ مگر آج دنیا والوں کو یہ حقیقت باور کر لینا چاہیے کہ ایک مومن اور خدا پرست انسان کے لئے سب سے بہترین اسلحہ دعا ہے۔جس کا مشاھدہ چند سال پہلے لبنان میں ہو چکا ہے۔ لبنان کی مقاوت اگر ایٹمی اسلحوں کے زور پر ہوتی تو اسرائیل ایٹمی اسلحے کے اعتبار سے دنیا میں چوتھا ملک ہے۔ لبنان تو اس کے مقابلے میں مٹھی بھر بھی نہیں تھا۔ مگر لبنان نے ایک عظیم کامیابی سے ہمکنار ہو کر اسرائیل کو یہ دکھلا دیا کہ جنگ صرف ایٹمی اسلحوں کے زور پر نہیں جیتی جا سکتی،ہمارے پاس وہ اسلحہ موجود ہے جسکے سامنے تمہارے بڑے بڑے ایٹمی اسلحہ ماند پڑ جاتے ہیں،جسے ہمارے عظیم الشان پیغمبر(ص) نے ہمیں ہدیہ کے طور پر دیا ہے اور وہ ہے دعا۔