بچوں کے ساتھ امام خمینی (رح) کا رویہ
سید کی احمد آغا رہ کی شریک حیات محترمہ طبا طبائی امام خمینی(رح) کے اپنے پوتے علی کے ساتھ رویہ کے بارے میں کہتی ہیں: علی چھوٹے تھے اور کبھی کبھی ایسے کام کرتے تھے جن کی وجہ سے ممکن تھا کہ امام خمینی(رح) کو پریشانی ہوتی ہو لیکن امام خمینی(رح) ہمیشہ ہنستے ہوے فرماتے تھے کوئی بات نہیں بچے کو تنگ نہ کریں امام (رح) پورا دن گھر میں ہی رہتے تھے اس لئے علی بھی اُن کے پاس ہوتے تھے اسی وجہ سے امام (رح) علی سے مانوس ہوگے تھے اور علی بھی آپ سے بہت مانوس تھے۔
ایک دفعہ میں امام (رح) کے پاس گئی تو دیکھا علی بھی وہیں ان کے پاس بیٹھے ہوے ہیں اور امام (رح) سے اُن کی گھڑی مانگ رہے ہیں امام (رح) نے فرمایا: بابا جان گھڑی کا چین آپ کی آنکھ میں لگ جاے گا اور آپ کی آنکھ میں تکلیف ہو گی ابھی آ پ کی آنکھ نازک ہے، پھول ہے۔ علی ضد کر رہا تھا کہ عینک مجھے دے دیں امام (رح) نے فرمایا: ابھی اس عینک کو توڑ دو گے اور پاس کوئی دوسری عینک بھی نہیں لھذا بچوں کو اس طرح کی چیزوں کے ساتھ ہاتھ نہیں لگانا چاہیے۔
چند منٹوں بعد علی گھر کا چکر لگا کر پھر واپس آے اور امام (رح) کو پکارا امام (رح) نے فرمایا جی میری جان، علی نے کہا چلیں آپ بچہ بنیں اور میں بڑا بنتا ہوں امام (رح) نے فرمایا بہت اچھا چلو، علی نے کہا پھر آپ یہاں سے اُٹھو کیوں کے بچے بڑوں کی جگہ نہیں بیٹھتے، امام (رح) اپنی جگہ سے اُٹھے اور کنارے پر چلے گئے پھر علی نے کہا: اب اپنی عینک اور گھڑی بھی مجھے دیں کیوں کے بچے عینک اور گھڑی کو ہاتھ نہیں لگاتے، امام (رح) نے ہنستے ہوے فرمایا یہ لو اب میں آپ کو کیا کہوں کے آپ نے عینک اور گھڑی لینے کا راستہ صاف کر لیا۔کبھی کبھی علی امام (رح) سے کہتے تھے آپ بیٹھ جائیں تانکہ میں آپ کو نہلا سکوں امام (رح) بھی بیٹھ جاتے تھے اور علی ان کے سر اور چہرہ کو دھوتے تھے علی اپنے ہاتھ کو صابن کی طرح دیوار پر ما کر امام (رح) کے چہرے پر ملتے تھے، میں علی سے کہا کرتی تھی ان کاموں سے آقا کو پریشان نہ کرو لیکن امام (رح) فرماتے تھے مجھے کوئی پریشانی نہیں ہوتی بچے کو اپنا کام کرنے دیں۔