امریکہ کے شیطان کی نئی شیطنت
کچھ سال پہلے امام خمینی (رح) نے ایک تاریخی جملہ کہا تھا کے (امریکا شیطان بزرگ است) امریکہ سب سے بڑا شیطان ہے جس بات کا ثبوت خود امریکہ اپنے رویہ سے دیتا رہتا ہے ٹرمپ نے ایک بار پھر امریکہ کے شیطانی چہرے کو دنیا کے لئے ثابت کر دیا کے امریکہ کبھی بھی کسی ملک کے ساتھ وفادار نہیں رہ سکتا امریکہ اگر جوہری معاہدہ پر باقی رہتا تب بھی وہ بدستور شیطان بزرگ ہی رہتا لیکن اس نے اپنے آپ کو اس معاہدہ سے نکال کر امام خمینی (رح) کے اس جملہ کو ایک بار پھر پوری دنیا کے لئے عیاں کر دیا کے امریکا بدستور شیطان بزرگ ہے ۔
ترمپ نے ایران کے ساتھ تاریخی جوہری معاہدہ ختم کر کے بڑی غلطی کی ہے جس سے آج پوری دنیا کو اس بات کا پتہ چل چکا ہے ایران کے ساتھ امریکا کی عداوت اور دشمنی ایٹمی انرجی سے مربوط نہیں بلکہ ایٹمی معاملہ محض بہانہ ہے، اسلامی جمہوریہ ایران سے امریکا کی دشمنی اور مخالفت کی وجہ یہ ہے کہ ایران پر امریکا کا مکمل تسلط تھا لیکن اسلامی انقلاب نے اس کا ہاتھ کاٹ دیا-
اور اسی دشمنی کی وجہ سے امریکہ ہمیشہ علاقے میں ایران کے اثر و رسوخ اور ایران کے میزائل پروگرام کو مسئلہ بنا کر پیش کرتا رہتا ہے آج پوری دنیا جانتی کے جو جتنا امریکہ کے سامنے جھکے گا امریکہ اسے اتنا ہی دبا کر رکھے گا آج ایران واحد وہ ملک ہے جو امریکہ کو ہر بار منہ توڑ جواب دیتا ہے آج دنیا بھر میں ہونے والی گڑبڑ اور بغاوتوں کی جڑ کا سراغ لگانے کی کوشش کریں گے تو آپ کو پتا چلے گا کہ ان کا بڑا حامی امریکا ہی ہے ۔
امریکی صدر کا بے ادبانہ اور گھٹیا رویّہ کسی کے لئے بھی غیر متوقع نہیں تھا کہا تھا کہ اس لئے کے یہ سب کو معلوم تھا امریکا پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا امریکا کسی کے لئے بھی قابل اعتماد نہیں ہے اور جوہری معاہدے سے امریکہ کے نکل جانے سے ایک شرپسند موجود کا شر کم ہو گیا ہے امریکہ نے معاہدے کے شروع سے اب تک بھی اس پر عمل نہیں کیا اور آیندہ بھی اس کے نکل جانے سے ایران کو کئی نقصان نہیں پہنچے گا ۔۔
آج خود امریکہ کی سیاسی شخصیتیں ٹرمپ کے اس فیصلہ پر رد عمل ظاہر کر رہی ہیں امریکہ امریکا کے سابق صدر باراک اوباما نے ایران سے جوہری معاہدے سے نکلنے کے ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کے فیصلے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے،ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران جوہری معاہدے سے نکلنے کے اعلان پر سابق صدر باراک اوباما نے کہا کہ ایران ڈیل ختم کرنے کا فیصلہ گمراہ کن اور سنگین غلطی ہےیہ واضح ہے کہ جوہری معاہدہ اب بھی فعال ہے یورپی اتحادیوں کے علاوہ آزاد ماہرین اور موجودہ امریکی وزیر خارجہ خود اس معاہدے کے حامی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا اعلان گمراہ کن ہے۔سابق امریکی صدر نے کہا کہ جمہوریت میں ہمیشہ پالیسیوں میں تبدیلیاں آتی ہیں اور ہر آنے والی حکومت کی اپنی ترجیحات ہوتی ہیں،تاہم مسلسل معاہدوں کی پاسداری نہ کرنے سے امریکا کی ساکھ متاثر ہوتی ہے۔باراک اوباما نے کہا کہ کسی ایرانی اشتعال انگیزی کے بغیر معاہدے کو خطرے میں ڈالنا سنگین غلطی ہے۔
امریکہ کے سابق صدر بارک اوباما کے علاوہ سابق امریکی صدر جمی کارٹر نے سی این این سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب کوئی امریکی صدر کسی معاہدے پر دستخط کرتا ہے تو اس کے جانشینوں کو اس کی پابندی کرنا چاہئے۔
امریکہ کے سابق صدر باراک اوباما نے بھی ٹرمپ کی جانب سے ایٹمی معاہدے سے اخراج کے فیصلے کو غلط اور امریکہ کے لیے نقصان دہ قرار دیا ہے۔ جامع ایٹمی معاہدے پر باراک اوباما کے دور حکومت میں دستخط کیے گئے تھے۔
دوسری جانب امریکی جریدے بلومبرگ نے رپورٹ دی ہے کہ ایٹمی معاہدے سے اخراج کے امریکی فیصلے سے ایران کی تیل کی برآمدات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا اور تیل کمپنیاں ایران کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گی۔
جامع ایٹمی معاہدے سے اخراج سے امریکی فیصلے کی دنیا بھر میں مخالفت کی جا رہی ہے اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے لے کر یورپی یونین، چین، روس اور حتی امریکی سیاستدانوں کی جانب سے بھی ٹرمپ کے فیصلے پر نکتہ چینی کا سلسلہ جاری ہے۔جہاں آج پوری دنیا ٹرمپ کے اس بیان کی مذمت کرتے ہوے اس بات کا اعتراف کر رہی ہے کے امریکہ کے شیطان نے ایران کے ساتھ نئی شیطنت کرتے ہوے اسلامی جمہوریہ ایران کو دھوکہ دیا ہے لیکن وہیں ، سعودی عرب، بحرین اور متحدہ عرب امارات کی حکومتوں نے ٹرمپ کی جانب سے ایٹمی معاہدے سے اخراج کے فیصلے کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔