حزب اللہ لبنان

لبنان کی نئی پارلیمنٹ اسلامی مزاحمت کی عظیم فتح ہے

خطے کی صورتحال کے پیش نظر نئی کابینہ کیلئے زیادہ دیر انتظار نہیں کرسکتے

اسلام ٹائمز۔ سید مقاومت حسن نصر اللہ نے لبنان کے پارلیمانی انتخابات میں اسلامی مزاحمت کے تمام امیدواروں کی شاندار کامیابی کے حوالے الیکشن میں شریک تمام لوگوں، عوام اور ووٹرز کا شکریہ ادا کیا ہے۔ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے موجودہ انتخابات کو لبنان کی قومی کامیابی قرار دیا اور کہا کہ لبنانی پارلیمنٹ کے انتخابات کیلئے نیا "تناسبی" قانون  بہتر ہے اور پرانے قانون "اکثریت" کی طرف پلٹنا صحیح نہیں ہے۔ سید حسن نصر اللہ کا کہنا تھا کہ خطے کی موجودہ صورتحال اور مسلحانہ جھڑپوں کے باوجود پارلیمانی الیکشن مناسب سیکورٹی میں منعقد ہوئے۔ الیکشن میں لبنانی نظام کا دفاع کرنے والے حزب اللہ اور دیگر مزاحمتی گروہوں نے عظیم کامیابی حاصل کی ہے۔ انتخابات کے نتیجے میں وجود میں آنے والی نئی پارلیمنٹ مزاحمت اور اس کے حامیوں کی عظیم فتح شمار ہو گی۔ پارلیمنٹ کی نئی ترکیب مقاومت، فوج اور قوم کے اتحاد اور بقا کی ضامن ہو گی۔

 لبنان میں اسلامی مزاحمت کے رہنما کا کہنا تھا کہ مقاومت کے حامی لبنانیوں نے الیکشن کے دوران انتہائی ذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔ لوگوں کا الیکشن میں جوق در جوق شرکت کرنا ان لوگوں کیلئے جو یہ خیال کر رہے تھے اسلامی مزاحمت تھک چکی ہے دندان شکن جواب تھا۔ سید حسن نصر اللہ نے تمام تنظیموں اور سیاسی پارٹیوں کو اپنے جذبات کنٹرول رکھنے اور افراتفری نہ پھیلانے کی ہدایت کی اور کہا کہ انتخابات سے پہلے جو باتیں کی گئیں ان کو دہرانے سے ملک میں افراتفری اور مشکلات پیدا ہو جائیں گیں۔ انہوں نے کہا کہ اگلی کابینہ کا اعلان جلدی ہو جانا چاہیئے۔ خطے کی صورتحال کے پیش نظر نئی کابینہ کیلئے زیادہ دیر انتظار نہیں کرسکتے۔ جتنا جلدی ممکن ہو اس بارے میں باہمی مشاورت کا عمل شروع ہو جانا چاہیئے۔ انتخابات کے نتائج اس بات کی طرف اشارہ کر رہے ہیں کہ بیروت کا مقاومت کا دارالحکومت ہونا اور اس کی عرب شناخت باقی رہے گا۔ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے منتخب شدہ عوامی نمائندوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ منتخب ہونے والے عوامی نمائندوں کو اپنی ذمہ داری کو امانت سمجھ کر انجام دینا ہوگا اور عوام کی طرف سے منتخب جس نمائندہ نے اپنی ذمہ داریاں انجام نہ دی وہ قومی مجرم اور خائن ہے۔

ای میل کریں