انقلابِ ملتِ ایران کا بانی ہے تو / در حقیقت قائدِ تحریکِ ایمانی ہے تو
میری نظروں میں جمال الدین افغانی ہے تو
پیکرِ مُردہ میں پُھونکی تو نے آزادی کی رو / کتنی روشن کتنی تابندہ ہے یہ ایمان کی لَو
تو نے ہم سب کو عطا فرمائی ہے اک فکرِ تو
دل میں قرآن ہاتھ میں ہر ایک کے شمشیر ہے / نعرہ اللہ اکبر کی ہر اک تصویر ہے
ہر مسلمان ہر مجاہد کاتبِ تقدیر ہے
زندہ باد اے مرد مومن مرد حق مرد بلند / تیرے کہنے پر ستاروں پر بھی ڈالیں گے کمند
ہر محاذِ جنگ پر بھی ہم رہیں گے ارجمند
ہر در و دیوار سے گونجے گی آوازِ اذاں / انقلاب ایران کا لائے گا وہ جذبِ جواں
نعرۀ توحید کا پھوٹے گا بحرِ بے کراں
شاعرِ مشرق کے خوابوں کا سویرا دیکھنا / اک نیا سورج نکلتا ہے اُجالا دیکھنا
آج کے تہران کو کل کا جنیوا دیکھنا
انقلاب ملت ایران کا بانی ہے تو / میری نظروں میں جمال الدین افغانی ہے تو