امام خمینی (رح) فرماتے ہیں:
" ہم ان اسلامی ممالک سے دوستی کے خواہاں اور ان سے برادری اور اخوت قائم کرنا چاہتے ہیں اور امت مسلمہ کا ساتھ دینا چاہتے ہیں اور ان کی حمایت کرنا چاہتے ہیں جو مسلمان کے خیرخواہ ہیں اور ان کے مفاد میں سوچتے اور کام کرتے ہیں اور سب کو اپنا ایمانی بھائی اور قرآنی برادر جانتے ہوئے ایک دوسرے کی تائید اور نصرت کرتے ہیں۔
اگر ایسا ہوا تو پھر اسلامی ممالک میں دنیا کی خونخوار بڑی طاقتوں اور سوپر پاور حکومتوں کی طرف سے ظلم نہیں ہوگا لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ اب تک اسلامی حکومتوں میں اسلامی روح اور جذبہ پیدا نہیں ہوا، قرآنی اصول نے اپنی جگہ نہیں بنائی اور ان کا تزکیہ نہیں ہوا۔ اسلامی حکومتوں نے اس کی خیانت اور اس کی راہ میں قدم نهیں رکھا بلکہ یہ حکومتیں جنگ و جدال کے شعلہ بھڑکاتیں اور نبرد آزمائی کے لئے ہمہ تن کوشاں رہتی ہیں اور انسانیت کو اپنی ظالمانہ فکر کا نشانہ بناتی ہیں۔ ان کو یہ معلوم ہی نہیں یا بالکل خواب غفلت میں پڑی ہوئی ہیں کہ جنگ و جدال کردنا اور اس کے لئے میدان کو وسیع بنانا خود ان کی ہلاکت اور تباہی کا باعث ہے۔
جو انسان معمولی اور سادہ زندگی گذارنے کا عادی ہے وہ جنگ سے نہیں ڈرتا۔ ہمارے پاسدار (انقلابی گارڈز)معمولی زندگی گذارتے ہیں لیکن جنگ سے خوف نہیں کھاتے، ہماری فوج معمولی اور بیحد سادہ زندگی گذارتی ہے لیکن جنگ سے نہیں ڈرتی جنگ سے اسے کوئی نقصان نہیں ہونے والا؛ نقصان ان کا ہوتا ہے جو عالی شان محلوں اور قصروں میں عیش و عیرت کی زندگی گذارتے ہیں۔
ہم نے آپ لوگوں کو اس بات پر آمادہ کردیا ہے کہ ہم سب مل کر ظلم و جور کا خاتمہ کرنے کے لئے اٹھ کھڑے ہوں اور صفحہ ہستی سے ظالموں کی بیخ کنی کردیں۔ ہم محبت اور دوستی کے ساتھ اپنے پڑوسی ملکوں اور پڑوسیوں کو پیار و محبت اور امن و سلامتی کا پیغام دیتے ہیں۔
اللہ کے نبیوں اور رسولوں اور اولیائے الہی نے ہمیشہ عزت و سربلندی کا پیغام دیا ہے اور امن و سلامتی کے خواہاں رہے ہیں۔ لیکن یہ دنیا پرست کے دلوں پر پردہ پڑا ہوا ہے (علی قلوبُہُم حِجابٌ) اور صُمٌ، بُکمٌ عُمیٌ فَہُم لا یَعقلون کے مصداق بنے ہوئے ہیں۔ "
مسلمانو! ابھی وقت ہے، بیدار ہوجاؤ، اپنی حیثیت کو پہچانو، اپنی عزت و آبرو کا خیال رکھو! اور اپنی ذمہ داری کو سمجھ ورنہ دنیا کے ظالم اور خونخوا، فاسق و فاجر اور ناہنجار افراد تمہیں تباہ و برباد کردیں گے اور تمہاری گردن بھی پھنسی رہے گی۔
تم اپنے فرائض سے سبکدوش نہیں ہوسکتے۔ ہاتھ پر ہاتھ دیکر بیٹھے رہنے سے فریضہ ادا نہ ہوگا۔ بلکہ عقل و فکر اور شعور بیداری کے ساتھ آگے بڑھو اور اسلام کے اصول و فرامین کو عملی جامہ پہناؤ اور اس پر عمل کر کے دنیا کو حقیقی اخوت اور انسان دوستی کا ثبوت دو اور اسلام کے پیغام کو عام کرو، اسلام کے ماننے والے خالص اور پاک دل افراد خدا سے ڈرتے ہیں اور اس کے علاوہ کسی اور سے نہیں ڈرتے اور ہمیشہ ان کی فکر انسانیت اور آدمیت کی نجات ہوتی ہے اور خدا سے انسانوں کے رابطہ کو قائم رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
و ما علینا الا البلاغ