امام خمینی (رح) کی ایک نمایاں صفت، تمام امور میں آپ کا زبردست نظم و نسق تھا۔ جب امام (رح) نجف اشرف میں تھے امام سے جو لوگ بھی رابطے میں تھے وہ جانتے تھے کہ امام (رح) کس وقت حرم میں آئیں گے اور کس وقت گھر اور حرم کے راستہ میں ہیں اور کس وقت حرم میں نماز میں مشغول ہوتے ہیں اور یہی صورتحال تھی نماز مغربین کے بعد عمومی ملاقات اور دیگر پروگرام کی کیونکہ سب کچھ اپنے صحیح وقت سے انجام پاتا تھا اس میں ایک منٹ بھی ادھر اُدھر نہیں ہوتا تھا اور ایک خاص نظم و نسق تھا۔
آپ کی ایک دوسری خصوصیت یہ تھی کہ آپ افراد کو اچھی طرح پہچان لیتے تھے اور اسی لحاظ سے ان سے گفتگو کرتے تھے اور ہر ایک سے اس کی فکری اور عقلی استعداد کے مطابق گفتگو کرتے تھے۔ امام (رح) سیاسی پارٹیوں، گروہوں اور افراد کی اچھی شناخت رکھتے تھے اور ان کے مقاصد سے بھی باخبر ہوجاتے تھے۔ وہ لوگ امام سے ملاقات میں اپنا سیاسی فائدہ اٹھانے کی فکر میں رہتے تھے لیکن امام (رح) عالی وقار ان سے انقلاب کی ترقی میں استفادہ کرتے تھے وہ امام سے اپنے مفاد میں بہت کم استفادہ کرسکے۔ امام (رح) بہت ہی ذہین، ہوشیار، دور اندیش اور صاحب بصیرت انسان تھے۔
امام خمینی (رح) نجف اشرف میں بعض معین وقت میں امیر المومنین کی زیارت کرنے جاتے تھے اور امام کا یہ کام نجف میں علماء اور آپ کے احباب کے درمیان معروف تھا۔ آپ کی ایک خصوصیت یہ تھی کہ آپ زبردست اطمینان اور سکون کے مالک تھے کبھی بھی آپ کو بیقرار اور پریشان نہیں دیکھا گیا بلکہ ہمیشہ مطمئن اور خوش نظر آئے۔
آپ کس سب سے بڑی خصوصیت یہ تھی کہ آپ کے نزدیک تمام چیزوں سے زیادہ فریضہ الہی اہم تھا اسی وجہ سے آپ کی سب سے بڑی خصوصیت یہ تھی کہ آپ مضطرب اور پریشان نہیں ہوتے تھے۔ امام (رح) انقلاب کے خدمتگذاروں اور نظام کے حامیوں پر خاص عنایت رکھتے تھے، ہمیشہ لوگوں کی دلجوئی کرتے اور ان کی تسلی کا سامان فراہم کرتے تھے۔
خاطرات سید حسین موسوی، ص 87