اے خمینی اے شریک زمرۀ لایحزنون / تیری ہمت نے کیا باطل کا پرچم سرنگوں
تو اشداء علی الکفار کی تفسیر تھا / تو جبینِ وقت پر اللہ کی تحریر تھا
وقت کے فرعون تجھ سے لرزہ براندام تھے / مکر و فن کے جس قدر تھے سلسلے وہ خام تھے
تو نے توڑے اس زمانے میں کئی لات و منات / عہدِ نو میں تو نے اپنائیں براہیمی صفات
تو حسینی جراتوں کا مظہرِ کامل بنا / اور علی کے علم کا ریب تو حامل بنا
سطوتِ شاہی، ہمیشہ تری ٹھوکر میں رہی / مرد حُر کرتا کسی طاغوت کی کیوں چاکری؟
لا الہ کی ضربتِ کاری سے توڑے بت کدے / شمعِ الا اللہ سے روشن کیے ظلمت کدے
تُو سراسر دینِ فطرت کا علمبردار تھا / ربِ کعبہ کی قسم تو صاحبِ کردار تھا
حُریّت کیا ہے حقیقت میں یہ بتلایا ہمیں / مُدعائے اَنتُمُ الاَعلَون سمجھایا ہمیں
فکر تیرا تھا چراغ مصطفی سے مستنیر / دل کی دنیا پر حکومت ہے تری مرد فقیر
اتّحادِ عالم اسلام تھا مقصد تیرا / مرحبا اے نور چشم مُرتضی صد مرحبا
قوتِ ایمان سے نیّر سب کے سب ٹھنڈے کیے / روس و امریکہ کے بھڑکائے ہوئے آتشکدے
در حقیقت تیری نظروں میں خس و خاشاک تھے / شہ نشیں تھے جو بزعمِ خویش اور سفاک تھے
اُدخُلُوا السلمِ کافّہ پر عمل تو نی کیا / خوش ہیں تجھ سے مصطفی و مرتضی شیر خُدا
یوں مخاطب خلد میں تجھ سے ہوئے روح الامین / مرحبا اہلا و سہلا اے امام العارفین