اے انقلاب ایران!
تابندگی سے تیری روشن ہوئے ہیں امکاں
لوٹ آئے گا زمانہ ایمان و آگہی کا / اخلاص کا، یقین کا، الفت کا، آشتی کا
ایثار و جود و عفت اور شرف آدمی کا / حفظ و امانِ جاں کا، جان دارِ آخری کا
اے انقلابِ ایراں! تجھ سے ہوا ہویدا / ملت کی رفعتوں کی صورت ہوئی ہے پیدا
پھر ہیں رواں سفر پر وحدانیت کے شیدا / جاکارتا سے طنجہ، طنجہ سے تا بہ صیدا
صہیونیوں کے پٹھو، امریکیوں کی سازش / ملت کے جزو و اعضا کی باہمی آویزش
تہران کی مٹ چکی اب بغداد سے ہے رنجش / آثار ہیں کہ ہوگی عقدوں کی اب گشائش
فیروزمندیاں ہیں یہ انقلاب ایران!
تابندگی سے تیری روشن ہوئے ہیں امکاں