مہر نیوز کی رپورٹ کے مطابق: کمانڈر محمد رضا یزدی نے جمعرات کو اسلام شہر میں شہداء کی یاد میں منعقد ہونے والے ایک پروگرام میں تقریر کرتے ہوے کہا: جس وقت دنیا دو حصوں میں تقسیم ہو چکی تھی ہر کسی کو اپنی شناخت بنانے کے لئے امریکا یا سویت یونین کی غلامی کرنی پڑھتی تھی دنیا میں کسی دوسرے کی کوئی پہچان نہیں تھی یا ٕمغربی حصہ میں ہو یا مشرق وسطی میں ہو کوئی بھی حکومت خود کو محٖفوظ نہیں سمجھ رہی تھی اور کسی بھی قوم کو اہمیت حاصل نہیں تھی مگر یہ کہ کسی ایک حصہ کی تعظیم کرے لیکن امام خمینی رح نے مقابلہ کیا۔
جب مشرق وسطی اور مغربی بلاک شناخت معین کرنے والے تھے امام خمینی رح نے نہ مشرقی نہ مغربی کا ایک نعرہ بلند کیا ۔
یزدی نے مزید کہا: اس زمانے میں قوموں کو اتنا ہی پہچانا جاتا تھا جتنا وہ مشرق اور مغرب میں سے کسی ایک کے ساتھ محبت کرتے تھے اور انسانوں کی اہمیت اور قدر اتنی ہی تھی کے وہ امریکہ یا سویت یونین کے طرفدار ہوں اور اگر کوئی اعتراض کرتا تو اسے جیل میں سزا یا مار دیا جاتا تھا اور جوانوں کو اپنے ملکوں میں اپنی صلاحیتوں کو دیکھانے کی اجازت نہیں دی۔
انھوں اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوے کہ اس وقت، تقریبا ایک ارب افراد کی آبادی والے مسلمانوں کی کوئی شناخت نہیں تھی. کہا مسلمانوں کو بھی ان دونوں بلاکس میں سے کسی ایک کی قطار میں کھڑا رہنا پڑہتا تھا اور امریکا کے جھنڈے کا لہرانا ممالک کے لئے فخر تھا۔
اس ظلم اور تاریکی میں ہمارے انقلاب نے ہر دو بلاکس کا مقابلہ کیا اور دونوں کو نہیں میں جواب دیا اور نہ مشرقی نہ مغربی کا نعرہ بلند کیا اور اسلام کی اصلاح کے لئے موجودہ دور میں کام انجام دئے اور یہ اعلان کیا کہ یہ اسلام مشرق اور مغرب سے مخصوص نہیں ہے یہ حقیقی دین محمدی ہے۔
سپاہ محمد رسول اللہ تہران کے کمانڈر نے اپنے بیان کو جاری رکھتے ہو کہا: امام خمینی رح نے تمام مسلمانوں کو عزت دی اور مسلمانوں کو ایک راستہ بتایا کے جس کی وجہ سے مسلمان دنیا میں با عزت ہو گے اور افریقہ سے ایشیا، مشرق وسطی اور یورپ تک مسلمانوں کو شناخت مل گئی۔اور امام خمینی رح نے ایران کے اندر ایک آواز بلند کی کہ یہ اسلامی انقلاب ہے اور یہ نہیں کہا کہ یہ انقلاب ایرانی عوام سے مخصوص ہے بلکہ کہا یہ انقلاب تمام مسلمانوں کے لئے ہے اور تما م مظلوم قوموں کو یہ انقلاب پیش کیا۔
انھوں نے اس بیان کے ساتھ کہ امریکہ کے لئے مشکل تھا کہ وہ یہ دیکھے کے ایک شجرہ طیبہ پھلے جس میں مسلمان بھی شامل ہوں کہا:انھوں نے اپنی پوری کوشش کی تانکہ مسلمانوں کے درمیان اختلاف اور پھوٹ ڈالیں۔ جس دن امام خمینی رح اپنا وصیت نامہ لکھ رہے تھے اور اپنی عمر مبارک کے آخری دنوں میں تمام مسلمانوں کو ایک نورانی راستہ کی طرف دعوت دی اور اگر یہ راستہ واضح ہو جاے تو سارے مسلمان اپنی شناخت بنا سکتے ہیں اور اسلام کو وقار اور عزت دلا سکتے ہیں۔