انٹرویو

امام خمینی (رح) ایک کامل مسلم سیاسی آیڈیالوجسٹ تھے

آج ایران کا مستقبل روشن ہے

آپ کا تعارف؟

میرا نام اخلاق احمد عثمانی ہے میں ہندوستان کے راجستھان کا رہنے والا سنی مذہب کا ایک صحافی ہوں اور ہند کے الگ الگ ٹی وی چیبل پر کارشناس کے طور پر آتا ہوں۔

 

آپ امام خمینی سے کب اور کیسے آشنا ہوئے؟

جب میں بچہ تھا اور اسی دوران انقلاب کامیاب ہوا تھا تو اس کے بارے میں بہت چرچا تھا میں اپنے بزرگوں سے سوال کیا کرتا تھا کہ یہ نورانی چہرے والا کون شخص ہے جس کی تصویر اخبارات میں شایع ہوتی رہتی ہے تو وہ بتایا کرتے تھے کہ ایران میں ایک بڑا بدلاو آیا ہے اور وہاں کی عوام نے ڈکٹیٹرشپ ہٹا کر ایک ایسا لیڈر چنا ہے جو روح اللہ خمینی کے نام سے جانا جاتا ہے، اور جب میں بڑا ہوا اور جرنلزم میں قدم رکھا تو ان کے بارے میں اور پڑھا اور واقعی میں تعجب میں ہوں کے جن اسلامی ممالک کے لئے میڈیا کی یہ سوچ ہے کہ وہاں کوئی بھی نظام ہو سکتا ہے سوائے ڈموکریسی کے لیکن امام خمینی نے کس طرح سے اس تفکر کو غلط ثابت کر دیا میرا ماننا ہے کہ ایران انقلاب کی کامیابی کے بعد سے ایران کے لئے جو رویہ سعودعرب، امریکہ، اسرائیل اور مغرب کا رہا ہے اگر کسی اور ملک کے لئے ہوتا تو وہ ہزار بار ٹوٹ چکا ہوتا لیکن ایران نے اپنی ڈموکریسی اور امام خمینی کی راہنمائی میں نہ صرف ترقی حاصل کی بلکہ آج ایران کا مستقبل روشن ہے۔

 

کیا ایران کا اسلامی انقلاب صرف ایک شیعی انقلاب ہے؟

میں ایسا نہیں مانتا، میں خود ایک سنی ہوں اور میرا ماننا ہے کہ اگر آپ کسی خطہ میں رہتے ہیں اور وہاں بہت سارے لوگ کسی مذہب کے ماننے والے ہیں تو آپ اس کو وہی رنگ نہیں دے سکتے، کیا آپ گاندھی کے انقلاب کو ہندوں کا انقلاب کہیں گے، اگر کہیں گے تو بیشک ناانصافی ہوگی کیا آپ منڈیلا کے انقلاب کو صرف عیسائیوں کا انقلاب کہیں گے،اگر کہیں گے تو غلط ہوگا۔ بات یہ ہے کہ جو لوگ تعداد میں زیادہ ہوتے ہیں وہ نمایاں دکھائی دیتے ہیں اس لئے مجھے نہیں لگتا کہ ایران کا انقلاب صرف ایک شیعی انقلاب تھا، امام خمینی کے کسی بھی بیان، وصیت یا کتاب میں یہ دکھانا مشکل ہوگا کہ خمینی صرف شیعوں کے لیڈر تھے اور اگر انہوں نے برابری کا نعرہ نہ دیا ہوتا تو آن ایران وہاں نہ ہوتا جہان ہے۔

 

آج کے زمانہ میں امت مسلمہ کی سب سے بڑی مشکل اور اس کا حل کیا ہے؟

آپ وہابیت امت مسلہ کی سب سے بڑی مشکل ہے اور اس کا حل یہ ہے کہ اس کے لئے لوگوں کو زیادہ سے زیادہ آگاہ کیا جائے میں دیکھتا ہوں کے چند اہل سنت اور ایران کی سیاسی سوچ کے علاوہ پوری دنیا میں جہاں پر تکفیریت نہیں بھی حاوی ہے وہاں پر لوگ یہ لفظ بولنے سے گھبراتے ہیں یا بچتے ہیں مجھے لگتا ہے کہ اس بچاو سے باہر آکر اس اندھیرے کا چھانٹنا ہوگا زیادہ سے زیادہ وہابیت اور تکفیریت کو فاش کرنے پر کام کرنا ہوگا یہ وہ اندھا کنوا ہے جہاں جاکر صرف تم کو موت ملے گی، جن ممالک نے بھی وہابیت کو اپنایا وہ برباد ہو گئے، چاہے پاکستان ہو، افغانستان، یا عراق اور شام جن پر وہابیت تھوپی گئی ہے۔ آج وہابیت کے بارے میں کھل کر بولنا چاہئیے نشست ہونی چاہئیے اور لوگوں کو یہ بتانا چاہئیے کہ وہابیت اور اسلام جدا رستے ہیں ان کا اسلام یا اہل سنت سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔

 

عصر حاضر میں امت مسلمہ کے مشکلات کو امام خمینی کے تفکرات کے تناظر میں کس طرح سے حل کیا جا سکتا ہے؟

امام خمینی کا جو امت واحدہ کا تفکر تھا اگر اس کو دیکھیں تو وہ عام مسلمانوں کو ایک کرنا چاہتے تھے اور چوں کہ امام خمینی نے ایک بہت ہی معمولی گھرانے سے اتنی بڑی سیاسی ترقی پائی اس کے پیچھے ان کی سوچ یہی تھی کہ عام مسلمان ایک ہوں، آج آپ دیکھ رہے ہیں کہ ساری دنیا میں مسلمان اپنے شیوخ اور نیتاوں کی وجہ سے پریشان ہیں، آج مسلمان آل سعود، آل خلیفہ، امریکہ، اسرائیل سے پریشان ہیں، امام خمینی کے امت واحدہ کا یہی تفکر تھا کہ اگر تمہارے لیڈران کرپٹ ہیں تو ان کو بدل ڈالو ایک ہو جاو، یہ ایک بہت بڑی سیاسی سوچ ہے۔جسے آج مسلمانوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے اپنی اپنی آیڈیالوجی سے باہر جاکر جیسا کہ میں نے بتایا کہ بطور مسلمان اگر میں گاندھی کو ایک ایک ہندو سمجھ کر پڑھوں گا تو یہ میری سیاسی غلطی ہوگی اسی طرح سے اگر میں سنی نظر سے امام خمینی کی سیاسی آیڈیالوجی کو پڑھوں گا تو یہ غلط ہوگا اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم انہیں امت مسلمہ کے عنوان سے دیکھیں اور آج جیسا انقلاب ایران میں آیا ہے ویسے ہی انقلاب کی آج عرب کے بیشتر ممالک میں اشد ضرورت ہے۔

 

امام خمینی کے سیاسی اسلام کے تفکر کے بارے میں آپ کیا کہیں گے؟

یہ اسلام سیاسی کی سوچ ایک سنت ہے اور امام خمینی نے سنت ادا کی ہے سیاسی اسلام حضرت عمر کے زمانے میں بھی تھا ابوبکر کے زمانے میں بھی اور حضرت علی کے دور حکومت میں بھی موجود تھا، سیاسی اسلام صحابہ کی سنت ہے اور اگر انہوں نے اس سنت کو زندہ کیا ہے تو مجھے لگتا ہے کہ انہوں نے اسلام کا حق ادا کیا ہے اور جیسا کہ عام طور پر کہا جاتا ہے سکیولر اسٹیٹ کا مطلب یہ ہے کہ آپ مذہب کو دوسری طرف رکھ دیں لیکن یہ کیوں نہیں مانا جاتا ہے کہ مذہب کے اچھے تفکرات کے سایہ میں بھی تو حکومت کو چلایا جا سکتا ہے اس لئے مجھے لگتا ہے کہ اسلامی ایران امام خمینی کے سیاسی اسلام والے تفکرات پر چل رہا ہے اور اگر امام خمینی اس سوچ کو آگے نہ رکھتے تو مجھے لگتا ہے کہ شاہ کے مقابلہ میں انقلاب کامیاب نہ ہو پاتا۔

 

آپ امام خمینی کے بارے میں ایک جملے میں کیا کہیں گے؟

وہ ایک کامل مسلم سیاسی آیڈیالوجسٹ تھے۔

ای میل کریں