جشن انقلاب اسلامی

جشن انقلاب اسلامی

انقلاب اسلامی کی انتالیسویں سالگرہ کی مناسبت سے جامعہ المصطفٰی العالمیہ میں ایک عظیم الشان محفل ’’جشن انقلاب اسلامی‘‘ کا انعقاد کیا گیا

انقلاب اسلامی کی انتالیسویں سالگرہ کی مناسبت سے جامعہ المصطفٰی العالمیہ میں ایک عظیم الشان محفل ’’جشن انقلاب اسلامی‘‘ کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں جامعہ کے طلباء، اساتذہ اور مختلف شعبوں کے مسؤلین کے علاوہ تحریک امت واحدہ کے سربراہ علامہ محمد امین شہیدی اور اہل سنت والجماعت کے معروف عالم دین مولانا حیدر علوی نے خصوصی شرکت کی۔ علامہ حیدر علوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ سید الشہدا، امام عالی مقام حضرت امام حسین علیہ السلام کے دور میں امت اسلامیہ ایک بے جان پیکر میں تبدیل ہو چکی تھی، سید الشہدا علیہ السلام کے دور میں نمازیوں کی کمی نہیں تھی اور روزہ داروں کی کمی نہیں تھی، اگر کمی تھی تو امامت الہیہ کی تھی اور سرمایہ داری نظام کے مقابلے میں سید الشہدا نے اسلام کی حقیقی تصویر اور روح کو زندہ کیا۔ اسی طرح انقلاب اسلامی ایران بھی سرمایہ داری نظام کے خلاف تھا اور یہ طاغوت و استکبار کے خلاف قیام تھا۔

علامہ انیس الحسنین خان نے کہا کہ امام خمینی کی سب سے بڑی خصوصیت یہ تھی کہ وہ فقیہ، دین شناس اور زمان و مکان کے تقاضوں سے آگاہ عالم دین تھے، جو دشمن کی سازشوں سے مکمل طور پر مکمل طور پہ آگاہی رکھتے تھے، انہوں نے ہر محاذ پہ دشمن کے ہر وار بخوبی جواب دیا اور فتح پائی۔ آقای ٰعلی ضیائی نے اسلامی انقلاب کو انقلابات کی تاریخ کا سب سے پائیدار انقلاب قرار دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ انقلاب سے پہلے ایرانی قوم کی یہ حالت تھی کہ اگر کوئی ایران میں مقیم امریکی باشندہ قانون کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوتا تو ایران میں اس کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جاسکتی تھی جبکہ امریکہ میں مقیم ایرانی جرنیل کے خلاف امریکا ہی میں کاروائی کی جاسکتی تھی، اس انقلاب کی بدولت ایرانی قوم اور مسلمانوں کو عزت اور سربلندی ملی اور دشمن کے خلاف بات کرنے کا حوصلہ ملا۔ علامہ محمد امین شہیدی نے اپنے خطاب میں کہا کہ امام خمینی کی قیادت میں کامیابی سے ہمکنار ہونے والے انقلاب نے دنیا میں تہلکہ مچایا۔ جب غیر معصوم کی قیادت میں برپا ہونے والے انقلاب کے یہ اثرات ہیں تو ، معصوم کی قیادت میں قائم ہونے والا نظامِ حکومت اور انقلاب کتنا عظیم ہوگا؟۔

ای میل کریں